کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 56
مفسداتِ نماز یہ المیہ بھی کچھ کم افسوس ناک نہیں کہ ایک قلیل تعداد جو نماز کی پابندی تو کرتی ہے مگر ان کی ایک بہت بڑی تعداد نماز سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ادا نہیں کرتی۔ حالانکہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((صَلُّوا کَمَا رَأَیْتُمُونِی اُصَلِّی)) ’’تم نماز اس طرح پڑھو، جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے مطابق ہر مسلمان کو نماز کے آداب، ارکان و شرائط معلوم ہونے چاہئیں کہ کس طریقے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن ارکان کو ادا فرمایا۔ تاکہ ہماری نمازیں صحیح معنوں میں اللہ کی بارگاہ میں شرفِ قبولیت پاسکیں ۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم ان چیزوں کو سمجھیں جن سے نماز میں خلل اور فساد واقع ہو جاتا ہے اور اس کی قبولیت مشکوک ہو جاتی ہے۔ مُفْسداتِ نماز کی دو قسمیں ہیں : ایک قسم وہ ہے جس سے نماز ہی فاسد اور باطل ہو جاتی ہے اور نماز دوبارہ دُہرانی پڑتی ہے، جیسے: ٭ کھانا پینا، نماز میں کھا پی لیا جائے تو نماز باطل ہوجائے گی۔ ٭ عمداً گفتگو کرنا، اس سے بھی نماز باطل ہوجائے گی، ہاں بھول چوک میں زبان سے کوئی لفظ غیر ارادی طور پر نکل جائے تو معاف ہے، بعض فقہاء بھول سے بھی بولنے پر نماز کے باطل ہونے کے قائل ہیں ۔
[1] صحیح البخاري، حدیث: 631۔