کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 53
نماز پڑھتا ہے، زکاۃ ادا نہیں کرتا۔ یا نماز بھی پڑھتا ہے، زکاۃ بھی ادا کرتا ہے مگر استطاعت کے باوجود حج نہیں کرتا و علیٰ ہذا القیاس، رمضان المبارک کے روزوں کا ترک ہے۔ ان مذکورہ فرائض میں سے کسی ایک فرض کا ترک بھی اس کے دعوائے اسلام کے منافی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَمَنْ تَرَکَہَا فَقَدْ کَفَرَ)) ’’جس نے نماز چھوڑ دی اس نے کفر کیا۔‘‘ [1]
اور نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا سے رحلت فرماجانے کے بعد جب بعض لوگوں نے فریضۂ زکاۃ کی ادائیگی سے انکار کیا تو حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے ان سے جہاد کا اعلان فرمادیا اور فرمایا: ’’وَاللّٰہِ لَاُ قَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الصَّلَاۃِ وَالزَّکَاۃِ‘‘
’’اللہ کی قسم! میں ان لوگوں سے ضرور قتال کروں گا جو نماز اور زکاۃ کے درمیان فرق کریں گے۔‘‘ یعنی نماز تو پڑھیں لیکن زکاۃ نہ دیں تو میں ان سے جنگ کروں گا۔ اول اول حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اس موقف سے اختلاف کیا لیکن پھر بعد میں اللہ تعالیٰ نے ان کا سینہ بھی کھول دیا اور وہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے ہمنوا ہوگئے اور دیگر تمام صحابۂ کرام نے بھی ان کی ہمنوائی فرمائی۔
اسی طرح حج کی بابت اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا:
﴿ وَلِلَّـهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا ۚ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّـهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ ﴾
’’جو شخص حج کی استطاعت رکھتا ہے، اس کے لیے حج کرنا ضروری ہے اور جس شخص نے کفر کیا (یعنی استطاعت کے باوجود حج نہ کرکے کفر کیا) تو اللہ تعالیٰ جہانوں سے بے نیاز ہے۔‘‘[2]
[1] جامع الترمذي، حدیث: 2621۔
[2] اٰل عمرٰن :3 97۔