کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 45
باوجودیکہ آپ نے نماز پر مداومت فرمائی ہے تو یہ اس بات پر دلیل ہے کہ نماز کو اطمینان کے ساتھ پڑھنا واجب ہے۔ علاوہ ازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مالک بن حویرث اور ان کے ساتھی کو فرمایا تھا: ((اِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاۃُ فَاَذِّنَا وَ اَقِیمَا وَلْیَؤُمُّکُمَا اَکْبَرُکُمَا وَ صَلُّوا کَمَا رَأَیْتُمُونِي اُصَلِّي)) ’’جب نماز کا وقت ہوجائے تو تم اذان دو اور تکبیر کہو اور تم دونوں میں سے جو بڑا ہو، وہ امامت کرائے اور تم نماز اس طرح پڑھو جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘[1] پس آپ نے ان کو یہی حکم دیا کہ وہ نماز اس طرح پڑھیں جیسے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ ائمۂ مساجد کی ذمے داری یہ امر اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ امام لوگوں کو نماز اس طرح پڑھائے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے اور اس کے کوئی اور بات مُعارِض ہے نہ مُخصِّص اس لیے کہ امام کی ذمے داری مقتدی اور منفرد سے زیادہ ہے۔ صحیحین میں یہ حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ منبر پر نماز پڑھائی (سوائے سجدے کے، وہ آپ منبر سے اتر کر کرتے) نماز سے فراغت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے یہ (منبر پر چڑھ کر نماز پڑھانا) اس لیے کیا ہے کہ ((لِتَأْتَمُّوابِي وَلِتَعْلْمُوا صَلَاتِي)) ’’تاکہ تم میری اقتدا کرو اور میرا طریقۂ نماز جان لو۔‘‘
[1] صحیح البخاری، الاذان، حدیث: 360، 631۔