کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 44
اور اسی قسم کی دیگر آیات نقل فرماکر لکھتے ہیں :
جب اللہ تعالیٰ نے اللہ کے لیے رکوع اور سجدہ کرنے کو اپنی کتاب میں فرض کیا ہے جیسے اس نے نماز کو فرض کیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کتاب مبین میں نازل کردہ احکام کے مُبیِّن و مفسر ہیں اور آپ کی سنتیں کتاب اللہ کی تفسیر و توضیح کرتی ہیں اور آپ کا عمل کسی حکمِ الٰہی کی تعمیل یا اس کے کسی مجمل حکم کی تفسیر ہی پر مبنی ہوتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بھی اللہ کے حکم کی تعمیل اور اس کی تفسیر ہی ہوا۔ اور یہ ایسے ہی ہے جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہررکعت میں ایک رکوع اور دو سجدے کرتے تھے تو یہ دونوں ہی چیزیں واجب ہوئیں اور یہ اللہ کے اس حکم کی تعمیل ہے جو اللہ نے رکوع اور سجدہ کرنے کی صورت میں دیا اور اُس اجمال کی تفسیر ہے جس کا ذکر قرآن میں ہے۔ اسی طرح سجدے کی کیفیت معلوم کرنے کے لیے بھی آپ کی سنت ہی مرجع ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرض اور نفل دونوں ہی نمازیں ادا فرماتے تھے اور لوگ بھی آپ کے زمانے میں نمازیں پڑھتے تھے اور آپ نے رکوع اور سجدے میں اعتدال کے بغیر اور نماز کے دیگر افعال میں اطمینان کے بغیر نماز نہیں پڑھی، چاہے فرض نماز ہوتی یا نفل نماز۔ اور لوگ بھی آپ کے عہد میں نماز پڑھتے تھے اور وہ بھی رکوع و سجود میں اعتدال اور دیگر افعال نماز میں اطمینان کے بغیر نماز نہیں پڑھتے تھے۔ یہ طرز عمل اس امر کا تقاضا کرتا ہے کہ نماز کے تمام افعال میں سکون اور اطمینان واجب ہے جس طرح ان کا عدد واجب ہے، یعنی ہر رکعت میں ایک رکوع اور دو سجدے۔
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس طرز عمل پر مداومت (ہمیشگی) کرنا، یعنی ہر روز ہر نماز میں اعتدال و سکون کا خیال رکھنا، اس کے وجوب پر بہت قوی دلیل ہے۔ اگر اطمینان واجب نہ ہوتا تو آپ کبھی تو اعتدال و اطمینان کے بغیر نماز پڑھ لیتے چاہے زندگی میں ایک مرتبہ ہی سہی، تاکہ اس کا جواز واضح ہوجاتایا اس کے ترک کا جواز ہی واضح کرنے کے لیے آپ کوئی ارشاد فرمادیتے۔
پس جب آپ نے اطمینان کے ترک کا جواز نہ اپنے عمل سے واضح کیا اور نہ اپنے فرمان سے،