کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 43
((لَیَنَتُہُنَّ عَنْ ذٰلِکَ اَوْ لَتُخْطَفُنَّ اَبْصَارُہُمْ(البخاری) وفی روایۃ مسلم، اَوْ لَا تَرْجِعُ اِلَیْہِمْ اَبْصَارُہُمْ))
’’وہ (آسمان کی طرف نگاہیں اٹھانے سے) باز آجائیں ورنہ ان کی نگاہیں اُچک لی جائیں گی۔‘‘ (صحیح البخاري) مسلم کی روایت کے الفاظ ہیں : ’’یا ان کی طرف ان کی نگاہیں واپس نہیں آئیں گی۔‘‘
بعض روایات میں آتا ہے کہ جب
﴿قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ ﴿١﴾ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ ﴾
’’وہ مومن فلاح پاگئے جو اپنی نمازوں میں خشوع کا اہتمام کرتے ہیں ۔‘‘[1]
آیت نازل ہوئی تو اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ سجدے والی جگہ سے تجاوز نہیں کرتی تھی۔[2]
جب آسمان کی طرف نگاہ اٹھانا بھی خشوع کے منافی ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حرام کردیا اور اس پر سخت وعید بیان فرمائی۔
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا ایک اور قرآنی استدلال ملاحظہ فرمائیں ۔ فرماتے ہیں :
اللہ تعالیٰ نے کتاب و سنت میں رکوع اور سجدے کو واجب قرار دیا ہے اور یہ اجماعاً بھی واجب ہیں ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا﴾وغیرہا من الآیات
’’اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو۔‘‘
[1] المؤمون 201/24۔
[2] رواہ الامام احمد فی ’کتاب الناسخ والمنسوخ