کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 42
﴿كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ﴾
’’مشرکین پر وہ بات بہت بھاری (گراں ہے) جس کی طرف (اے پیغمبر!) آپ ان کو بُلاتے ہیں ۔‘‘[1]
’’پس اللہ عزوجل کی کتاب ایسے افراد کی نشاندہی کررہی ہے جن پر وہ بات گراں گزرتی ہے جس کو اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہے اور جس کی وجہ سے ایسے لوگ دین میں قابل مذمت اور ناراضی کے مستحق ہیں اور مذمت یا ناراضی کی وجہ کسی واجب کا ترک یا کسی حرام کا ارتکاب ہی ہوتا ہے اور جب غیر خاشعین مذموم (قابل مذمت) ہیں تو یہ بات اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ نماز میں خشوع واجب ہے۔‘‘
امام صاحب مزید آیاتِ قرآنیہ سے خشوع کا وجوب ثابت کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
’’جب نماز میں خشوع واجب ہے اور جس کا مطلب عاجزی اور سکون سے نماز پڑھنا ہے تو جو شخص کوے کی طرح ٹھونگے مارتے ہوئے نماز پڑھتا ہے تو اس نے سجدے میں خشوع نہیں کیا، اسی طرح جو شخص رکوع سے سر اٹھاکر سجدے کے لیے جھکنے سے پہلے اطمینان سے سیدھا کھڑا نہیں ہوا (اس نے استقرار نہیں کیا) تو اس نے سکون نہیں کیا جو اطمینان ہی کا نام ہے۔ پس جس نے اطمینان نہیں کیا، اس نے سکون نہیں کیا اور جس نے سکون نہیں کیا تو اس نے نہ اپنے رکوع میں خشوع کیا اور نہ اپنے سجدے میں اور جس نے خشوع نہیں کیا، وہ گناہ گار اور نافرمان ہوا (نہ کہ فرماں بردار اور اطاعت شعار)‘‘
اس کے بعد امام صاحب نے نماز میں وجوبِ خشوع پر دلالت کرنے والی احادیث بیان کی ہیں ، مثلاً: جو لوگ نماز میں اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں ، ان کی بابت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت وعید بیان فرمائی:
[1] الشوریٰ 13/42۔