کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 40
پیدا فرمایا۔ سُنَّت سے مراد ایک تو وہ فعل ہوتا ہے جو فرض نہیں ہوتا لیکن یہاں سنت سے مراد دین و شریعت ہے، اس لیے غیر الفطرۃ اور غیر السنۃ دونوں سے یہاں مراد ایک ہی ہے دین اور شریعت مِستحبات مراد نہیں ہے، اس لیے کہ مستحبات کے ترک پر اتنی مذمت اور وعید نہیں ہوتی۔ بنابریں جب یہ کہا جائے کہ تیری موت سنت پر یا فطرت پر نہیں آئے گی تو اس کا مطلب ہے کہ دین اسلام اور شریعت محمدیہ پر نہیں آئے گی۔[1] عدم اطمینان کی صورت میں نماز کا دوبارہ پڑھنا واجب ہے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا، اگر کوئی شخص اطمینان کے ساتھ نماز نہیں پڑھتا تو اس کی نماز کیسی ہوگی؟ امام صاحب نے فرمایا: نماز کو اطمینان کے ساتھ پڑھنا واجب ہے اور اطمینان سے نہ پڑھنے والا نماز کو بگاڑنے والا ہے، وہ مُسِیی ٔ الصلاۃ ہے، محسن الصلاۃ نہیں بلکہ وہ گناہ گار اور واجب کا تارک ہے۔ جمہور ائمۂ اسلام، امام مالک، شافعی، احمد، اسحٰق، ابو یوسف، محمد ( اصحاب ابی حنیفہ) اور خود امام ابوحنیفہ کا اس بات پر اتفاق ہے۔ ان کے علاوہ دیگر ائمہ اس بات کے قائل ہیں کہ ایسے شخص کے لیے نماز کا لوٹانا واجب ہے اور اس کی دلیل وہ احادیث ہیں جو صحیحین (بخاری و مسلم) اور دیگر کتب حدیث میں ہیں (اس کے بعد امام صاحب نے حدیثِ مُسِیی ٔ الصلاۃ سمیت وہ احادیث بیان فرمائی ہیں جو گزشتہ صفحات میں بیان ہوئی ہیں ۔ دیکھیے: مجموع الفتاویٰ: 603-601/22)
[1] ملخص از فتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللّٰه : 547-526/22۔