کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 39
اعتدال و اطمینان سے پوری طرح نہ رکوع کرتے ہیں اور نہ سجدہ کرتے ہیں ۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو (منافقین کی) مثال بیان فرمائی ہے، وہ بہترین مثال ہے، اس لیے کہ نماز دلوں کی خوراک ہے جس طرح کہ غذا جسم کی خوراک ہے، پس جب جسم تھوڑے سے کھانے سے (پوری طرح) غذاحاصل نہیں کر پاتا (اس لیے اس میں قوت و توانائی نہیں آتی) تو دل بھی ٹھونگے مار نماز سے خوراک حاصل نہیں کرپاتا، اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ ایسے کامل انداز سے نماز پڑھی جائے جس سے دلوں کو پوری خوراک حاصل ہو۔
حدیث میں ایک اور واقعہ آتا ہے جو صحیح ابن خزیمہ (355/1، حدیث: 665) میں موجود ہے حضرت ابو عبد اللہ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو نماز پڑھائی، پھر ان کے گروہ میں بیٹھ گئے، اتنے میں ایک شخص آیا اور کھڑے ہوکر نماز پڑمنے لگا، رکوع کرتا اور سجدے میں ٹھونگے مارتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو دیکھ رہے تھے، آپ نے فرمایا: ’’اس کو دیکھتے ہو؟ اگر اس کو (اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے) موت آگئی تو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ملت کے علاوہ کسی اور ملت پر اس کو موت آئے گی یہ اپنی نماز میں اس طرح ٹھونگے مارتا ہے، جیسے کوا خون (یا مٹی) میں ٹھونگے مارتا ہے۔ یاد رکھو اس شخص کی مثال جو نماز پڑھتا ہے اور رکوع پوری طرح نہیں کرتا اور اپنے سجدے میں ٹھونگے مارتا ہے، اس بھوکے کی طرح ہے جو ایک یا دو کھجوریں کھاتا ہے جو اس کی بھوک کے لیے یکسر ناکافی ہوتی ہیں ، اس لیے (سب سے پہلے) کامل طریقے سے وضو کرو، ان لوگوں کے لیے ہلاکت اور آگ کی وعید ہے جن کی ایڑیاں خشک رہیں اور رکوع اور سجود پوری طرح کرو۔‘‘
صحیح بخاری کے حوالے سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا واقعہ بھی گزرچکا ہے جس میں انہوں نے بھی بغیر اعتدالِ ارکان نماز پڑھنے والے کی موت کی بابت اسی قسم کا اندیشہ ظاہر فرمایا تھا جو نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیری موت اس فطرت پر نہیں ہوگی جس پر اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو