کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 38
’’یہ منافق کی نماز ہے کہ وہ (نمازِ عصر میں ) دیر کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ جب سورج (غروب ہونے کے قریب) شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان آجاتا ہے تو کھڑا ہوتا ہے اور چار ٹھونگے مارلیتا ہے، اس میں اللہ کا ذکر برائے نام کرتا ہے۔‘‘
اس حدیث میں اللہ کے رسول نے بتلایا کہ منافق فرض نماز کا وقت ضائع کردیتا ہے اور اپنا فعل (نماز کا پڑھنا) بھی ضائع کردیتا ہے اور صرف ٹھونگیں مارتا ہے۔ اس سے یہ رہنمائی حاصل ہوئی کہ یہ دونوں فعل مذموم ہیں (نماز کا اصل وقت ضائع کرنا اور پھر نماز کو کوے کی طرح ٹھونگے مار کر پڑھنا) حالانکہ یہ دونوں چیزیں (وقت پر نماز پڑھنا اور اعتدال کے ساتھ پڑھنا) واجب ہے، یہ منافق دونوں واجبات کا تارک ہے۔
یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ نماز کو ٹھونگے مار کر پڑھنا ناجائز ہے اور یہ اس شخص کا فعل ہے جس میں نفاق ہے اور نفاق سب کا سب حرام ہے۔ یہ حدیث بجائے خود ایک مستقل دلیل ہے اور ماقبل کی حدیث کی تفسیر کرتی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّـهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّـهَ إِلَّا قَلِيلًا ﴾
’’منافقین اللہ کو دھوکہ دیتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے اور جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو دل سے نہ چاہتے ہوئے، لوگوں کو دکھانے کے لیے کھڑے ہوتے ہیں ۔ اور وہ اللہ کو بس تھوڑا ہی یاد کرتے ہیں ۔‘‘[1]
اس آیت میں ان لوگوں کے لیے سخت وعید ہے جو اپنی نمازوں میں ٹھونگے مارتے ہیں اور
[1] النسآء 142/4۔