کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 37
الرَّجُلُ الْمَکَانَ فِی المَسْجِدِ کَمَا یُوَطِّنُ الْبَعِیرُ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا:’’کوے کی طرح ٹھونگے مارنے سے، درندوں کی طرح پیر بچھاکر بیٹھنے سے اور یہ کہ آدمی مسجد میں (مستقل طور پر) اس طرح جگہ مقرر کرلے جیسے اونٹ کرلیتا ہے۔‘‘
یہ تینوں چیزیں اگرچہ باہم مختلف ہیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں کو جمع فرمادیا ہے کیونکہ ان تینوں میں نماز کی حالت میں بہائم (چوپایوں ) کے ساتھ مشابہت میں اشتراک ہے، پس آپ نے کوے کے فعل کی مشابہت سے، درندوں کے مشابہہ فعل سے اور اونٹ کے فعل کی مشابہت سے منع فرمادیا۔ اگرچہ کوے کا ٹھونگے مارنا باقی دونوں فعلوں سے زیادہ سخت ہے، علاوہ ازیں اس کی بابت اور بھی احادیث ہیں ، جیسے صحیحین (بخاری ومسلم) میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِعْتَدِلُوا فِی الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ، وَلَا یَبْسُطَنَّ اَحَدُکُمْ ذِرَاعَیْہِ اِنْبِسَاطَ الْکَلْبِ))
’’رکوع اور سجود میں اعتدال اختیار کرو اور تم میں سے کوئی شخص اپنے بازو کتے کی طرح نہ پھیلائے۔‘‘
بالخصوص دوسری حدیث میں اسے صلاۃ المنافقین (منافقین کی نماز) قرار دیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں خبر دی ہے کہ وہ منافقین کا عمل ہرگز قبول نہیں کرے گا۔
چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((تِلْکَ صَلَاۃُ الْمُنَافِقِینَ یُمْہِلُ حَتّٰی اِذَا کانَتْ الشَّمْسُ بَیْنَ قَرْنَی شَیْطَانٍ قَامَ فَنَقَرَ اَرْبَعًا، لَا یَذْکُرُ اللّٰہَ فِیہَا اِلَّا قَلِیلًا))