کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 36
شخص کو دیکھا کہ وہ نماز صحیح طریقے سے ادا نہیں کررہا، یعنی اپنی پیٹھ رکوع اور سجدے میں پوری طرح سیدھی نہیں کرتا، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا:
((یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ! لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لَا یُقِیمُ صُلْبَہُ فِی الرُّکُوعِ وَالسَّجُودِ، وَ فِی رَوایَۃ للامام احمد، لا یَنْظُرُ اللّٰہُ اِلٰی رَجُلٍ لَا یُقِیمُ صُلْبَہُ بَیْنَ رُکُوعِہِ وَ سُجُودِہِ))
’’اے مسلمانوں کی جماعت! اس شخص کی نماز نہیں جو اپنی پشت رکوع اور سجدے میں پوری طرح سیدھی نہیں کرتا ‘‘اور ایک دوسری روایت میں الفاظ ہیں ، فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نہیں دیکھتا جو رکوع اور سجدے کے درمیان اپنی پُشت پوری طرح سیدھی نہیں کرتا۔‘‘
اس سے واضح ہے کہ ’’پُشت کو پوری طرح سیدھا کرنا‘‘ اسی کا نام اعتدال فی الرکوع ہے۔ مسند احمد کی ایک اور روایت میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَسْوَأُ النَّاسِ سَرَقَۃً الَّذِي یَسْرِقُ مِنْ صَلَاتِہِ، قَالُوا یَا رَسُولَ اللّٰہِ! کَیْفَ یَسْرِقُ مِنْ صَلَاتِہِ؟ قَالَ: لَا یُتِمُّ رُکُوعَہَا وَلَا سُجُودَہَا اَوْ قَالَ: ’لَا یُقِیمُ صُلْبَہُ فِی الرکُوعِِ وَالسُّجودِ))
’’سب سے بدتر چور وہ ہے جو اپنی نماز سے چوری کرتا ہے۔‘‘ صحابہ نے پوچھا: اپنی نماز سے چوری کس طرح کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’نماز میں رکوع اور سجدہ پورا نہیں کرتا‘‘ یا فرمایا: ’’رکوع اور سجدے میں اپنی پشت پوری طرح سیدھی نہیں کرتا۔‘‘
نیز ابوداد، نسائی اور ابن ماجہ میں حدیث ہے۔
نَہٰی رسولُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَنْ نَقْرِ الْغُرَابِ وَافْتِرَاشِ السَّبُعِ وَ أَنْ یُوَطِّنَ