کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 35
ہذا الحدیث نص صریح فی وجوب الاعتدال، فاذا وجب الاعتدال لاتمام الرکوع والسجود فالطمانینۃ فیہما اوجب۔ ’’یہ حدیث اس بارے میں نصِّ صریح ہے کہ ارکانِ اعتدال واجب ہے اور جب رکوع اور سجود کے پورا کرنے کے لیے اعتدال واجب ہے تو رکوع اور سجدے کو اطمینان کے ساتھ کرنا زیادہ بڑا واجب ہے۔‘‘ پھر امام صاحب حدیث کے الفاظ کہ وہ ’’اپنی پیٹھ رکوع اور سجدے میں پوری طرح سیدھی کرے‘‘ کا مفہوم واضح کرتے ہیں : ’’اس کا مطلب یہ ہے کہ جب رکوع سے سر اٹھائے اور اسی طرح جب سجدے سے سر اٹھائے تو اپنی پیٹھ کو بالکل سیدھا کرلے، اس لیے کہ پیٹھ کا سیدھا کرنا، رکوع اور سجدے کو پورا کرنے کا حصہ ہے کیونکہ جب وہ رکوع کرتا ہے۔ تو رکوع نام ہے جھکنے کا پھر سر اٹھانے کا اور پھر سیدھے کھڑے ہوجانے کا اور سجدہ نام ہے قیام سے جھکنے کے وقت سے یا قعود سے ایک وقت (تک رہنے کے بعد) لوٹنا اور اعتدال اختیار کرنا۔ پس جھکنا اور اٹھنا دونوں رکوع اور سجود کے اطراف اور ان کو پورا کرنا ہے، اسی لیے حدیث کے الفاظ ہیں :’’اپنی پیٹھ کو رکوع اور سجود میں پوری طرح سیدھا کرے۔‘‘ (اس سے واضح ہوتا ہے کہ رکوع سے سر اٹھا کر اطمینان سے کھڑے رہنا اور اسی طرح سجدے سے سر اٹھاکر اطمینان سے بیٹھنا اسی طرح واجب ہے جس طرح رکوع اور سجدے کو پورا کرنا واجب ہے۔) امام صاحب رحمہ اللہ اس نکتے کی وضاحت کرتے ہوئے آگے مسند احمد کے حوالے سے یہ حدیث نقل کرتے ہیں : علی بن شیبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے آپ کی بیعت کی اور آپ کے پیچھے نماز پڑھی، پس آپ نے ایک