کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 34
پورے اطمینان سے سجدہ کر (ایک دوسرے مقام پر اس کے بعد یہ الفاظ ہیں کہ دوسرے سجدے کے بعد پھر اطمینان سے بیٹھ جا، یعنی جلسۂ استراحت کر اور پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑا ہو) اور پھر اپنی ساری نماز (ہر رکعت میں ) اسی طرح کر۔‘‘[1]
نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس موقعے پر مذکورہ طریقۂ نماز کی وضاحت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ شخص نماز اطمینان سے نہیں پڑھتا تھا اور بار بار کہنے کے باوجود اس کی نماز اطمینان سے خالی تھی۔ نہ قیام و قراء ت میں اطمینان تھا، نہ رکوع اور قومے میں اطمینان تھا، نہ سجدوں میں اور ان کے درمیان وقفے میں اطمینان تھا۔ آپ نے ایسی نماز کو تین مرتبہ کالعدم قرار دیا (تو نے نماز ہی نہیں پڑھی) حالانکہ وہ بار بار نماز پڑھ کر آرہا تھا لیکن آپ یہی فرماتے رہے کہ تو نے نماز ہی نہیں پڑھی۔
اس سے معلوم ہوا کہ جس نماز میں سنتِ رسول کے مطابق اطمینان اور اعتدالِ ارکان نہیں ہوگا، وہ نماز، نماز ہی نہیں ، محض اٹھک بیٹھک ہے یا کوے کی طرح ٹھونگے مارنا ہے۔
ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَا تُجْزِئُ صَلَاۃُ الرَّجُلِ حَتّٰی یُقِیمَ ظَہْرَہُ فِی الرُّکُوعِ والسُّجُودِ))
’’آدمی کی نماز اس وقت تک کافی نہیں ہوتی جب تک وہ اپنی پیٹھ رکوع اور سجدے میں پوری طرح سیدھی نہ کرے۔‘‘[2]
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ یہ حدیث نقل کرکے فرماتے ہیں :
[1] صحیح البخاري، الاذان، حدیث 793، کتاب الاستیذان، حدیث: 6251۔
[2] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 855۔