کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 31
یہ فرمانِ الٰہی ایسے ہی لوگوں کے بارے میں ہے جو اللہ رسول کو مانتے ہی نہیں یا مانتے تو ہیں لیکن صرف زبان کی حد تک، اعمال میں وہ ان کی اطاعت کو اہمیت نہیں دیتے بلکہ اپنے من مانے طریقے سے عمل کرتے ہیں ۔ نتیجے کے اعتبار سے ان دونوں میں فرق نہیں ۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی زندگی کے آخری ایام میں فرمایا:
((تَرَکْتُ فِیکُمْ اَمْرَیْنَ لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّکْتُمْ بِہِمَا کِتَابَ اللّٰہِ وَسُنَّۃَ نَبِیِّہِ))
’’میں تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں ، جب تک تم انہیں مضبوطی سے پکڑے رہوگے، ہرگز گمراہ نہیں ہوگے (اور وہ ہیں ) اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت۔‘‘[1]
ایک اور حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کو اس طرح واضح فرمایا:
((کُلُّ اُمَّتِی یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ اِلَّا مَنْ اَبٰی، قَالُوا: یَا رَسُولَ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وَمَنْ یَّاْبٰی؟ قَالَ: مَنْ اَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَ مَنْ عَصَانِی فَقَدْ اَبٰی))
’’میری ساری امت جنت میں جائے گی سوائے اس کے جس نے انکار کیا، صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! انکار کرنے والا کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں گیا اور جس نے میری نافرمانی کی تو اس نے انکار کیا۔‘‘[2]
[1] موطأ امام مالک، القدر، 899/2، طبع مصر۔
[2] صحیح البخاري، الاعتصام بالکتاب والسنۃ، حدیث: 7280، مطبوعہ دار السلام۔