کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 308
کا خود ساختہ فرق کسی بھی صحیح مرفوع حدیث سے ثابت نہیں ہے، اس لیے مرد اور عورت کے طریقۂ نماز میں ۔ سوائے پردے کی پابندی کے۔ اور کوئی فرق نہیں ہے۔
خلاصۂ کلام
٭ عورتوں کو مسجد میں جا کر با جماعت نماز ادا کرنے کی اجازت ہے۔
٭ وہ نمازِ جمعہ میں بھی جا سکتی ہیں تا کہ دینی احکام و مسائل سے ان کو براہ راست آگاہی حاصل ہو۔
٭ عیدَیْن کی نمازوں اور دعاؤں میں شرکت کی ان کو خصوصی تاکید کی گئی ہے۔
٭ طریقۂ نماز عورتوں کے لیے بھی وہی ہے جو مردوں کا ہے، نماز کا کوئی بھی رکن مردوں سے مختلف نہیں ہے۔
٭ عورت کے لیے تاکید ہے کہ وہ سر ڈھانپ کر نماز پڑھے، ننگے سر اس کی نماز نہیں ہو گی۔
٭ اب عورتوں کے نماز پڑھنے کی جگہ اوپر گیلری یا الگ کمرے میں ہوتی ہے، اس لیے وہ امام کو لقمہ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوتیں ۔ تا ہم اگر ان کو امام کے بھولنے پر تنبُّہ کرنے کی ضرورت پیش آ جائے تو وہ ، سبحان اللہ کہنے کی بجائے، تالی بجائیں ۔ یہ بھی ایک فرق ہے جو حدیث سے ثابت ہے۔
٭ عورت جب بھی گھر سے باہر نکلے تو اس کے لیے شرعی پردہ ضروری ہے۔ لہٰذا مسجد اور عید گاہ میں جانے کے لیے بھی اس کے لیے پردہ ضروری ہے۔ وہ سادہ اور ساتر لباس میں جائے، خوشبو اور میک اپ سے گریز کرے اور مردوں کے ساتھ اختلاط سے بچے۔
٭ مردوں کی طرح، مسجد کے آداب کو ملحوظ رکھیں ، یعنی وہاں دنیاوی باتوں ، عورتوں کے ساتھ گپ شپ اور طعن وتشنیع سے بچیں اور صرف ذکر الٰہی اور نوافل میں مصروف رہیں ۔