کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 307
ہے تو پھر خواتین کس طریقے سے نماز پڑھیں ؟ اور ان کے لیے حدیث سے کون سا طریقہ ثابت ہے؟ اس سلسلے میں مختصراً عرض ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ گرامی ہے:
((وَصَلُوّْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِی اُصَلِّیْ))
’’تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘[1]
نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم عام ہے جس میں ہر مسلمان مرد اور عورت شامل ہے اس لحاظ سے جو طریقۂ نماز مردوں کا ہے، وہی عورتوں کا ہے، بجز ان خارج از نماز چیزوں کے جن کی صراحت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دی ہے۔
٭ مثلاً عورتوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اوڑھنی (چادر یا دوپٹہ) کے بغیر نماز نہ پڑھیں ۔ اگر عورت اوڑھنی کے بغیر نماز پڑھے گی تو مقبول نہیں ہو گی۔
٭ مسجد میں جاکر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا عورتوں پر فرض نہیں ۔
٭ ایام حیض میں ان کو نماز کی رخصت ہے۔
٭ ایام حیض میں وہ روزے بھی نہیں رکھ سکتیں ۔ وغیرہ وغیرہ۔
نماز کے جو اصل مسائل ہیں ، مثلاً:
عورتیں ہاتھ کہاں باندھیں اور کہاں تک اٹھائیں ؟
قعدہ و قیام ان کا کس طرح ہو؟
وہ رکوع اور سجدہ کس طرح کریں ؟
ان کے بارے میں جو حکم مردوں کے لیے صحیح احادیث سے ثابت ہے، وہی حکم عورتوں کے لیے ہے۔ ان چیزوں میں اس وقت تک مردو عورت کے درمیان فرق کرنے کی کوئی معقول وجہ اور بنیاد نہیں ہے۔ جب تک صحیح احادیث سے ثابت نہ کر دیا جائے۔ اورچونکہ فقہاء
[1] صحیح البخاري، الاذان، باب الاذان للمسافرین…، حدیث: 631 ۔