کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 306
٭ خواتین پہلے سجدے سے اُٹھ کر بائیں کولہے (کو زمین) پر رکھیں اور دونوں پاؤں دائیں طرف کو نکال دیں اور دائیں پنڈلی کو بائیں پنڈلی پر رکھیں ۔ ٭ قعدے میں بیٹھنے کا طریقہ وہی ہو گا جو سجدوں کے بیچ میں بیٹھنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ٭ خواتین رکوع میں معمولی جھکیں کہ دونوں ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں ۔ مردوں کی طرح خوب اچھی طرح نہ جھکیں ۔ ٭ خواتین گھٹنوں پر ہاتھ کی انگلیاں ملا کررکھیں ، مَردوں کی طرح کشادہ کرکے گھٹنوں کو نہ پکڑیں اور گھٹنوں کو (ذرا آگے) کو جھکا لیں اور اپنی کہنیاں بھی پہلو سے خوب ملا کر رکھیں ۔ ٭ خواتین رکوع میں دونوں پاؤں کے ٹخنے ایک دوسرے سے ملا کر رکھیں یہ وہ آٹھ فرق ہیں جو ایک دیو بندی عالم اورمفتی مولانا عبدالرؤف سکھروی صاحب نے اپنی کتاب ’’خواتین کا طریقۂ نماز‘‘ میں بیان کیے ہیں ۔ یہ طریقہ، اگر احادیث سے ثابت ہوتا تو ظاہر بات ہے، اس پر اعتراض کی گنجائش نہ ہوتی بلکہ سب کے لیے اس کی پابندی ضروری ہوتی۔ لیکن ہم پورے وثوق اور نہایت اعتماد سے کہتے ہیں کہ اس فرق و اختلاف کی کوئی صحیح بنیاد نہیں ہے، یعنی کسی حدیث سے یہ ثابت نہیں ہیں ۔ کتب حدیث میں ایک بھی مرفوع صحیح حدیث ایسی نہیں ہے جس سے مذکورہ فروق کا اثبات کیا جاسکتا ہو۔ اس کی مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، راقم کی کتاب ’’کیا عورتوں کا طریقۂ نماز مردوں سے مختلف ہے؟‘‘ مطبوعہ دارالسلام، لاہور۔ خواتین کے لیے صحیح طریقۂ نماز کیا ہے؟ سوال پیدا ہوتا ہے کہ مذکورہ بیان کردہ طریقہ اگر کسی بھی صحیح متصل حدیث سے ثابت نہیں