کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 305
دعائیہ کلمات میں مذکر کے صیغے عورتیں بھی استعمال کر سکتی ہیں ۔ واللّٰہ أعلم[1]
اس فتوی سے یہ واضح ہوا کہ عورت کے لیے دعائیہ کلمات میں مذکر کے صیغوں کو مؤنث کے صیغوں میں تبدیل کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ وہ مردوں ہی کی طرح مذکر کے صیغوں میں بھی دعا کر سکتی ہیں ۔
عورتوں کا طریقۂ نماز اور فقہائے کرام کا موقف
یہ مسئلہ تقریباً پورے عالم اسلام میں زیر بحث چلا آرہا ہے کہ عورت نماز کس طرح پڑھے؟ اس کا طریقۂ نماز وہی ہے جو مردوں کا ہے یا اس سے مختلف ہے؟ بعض حضرات جن کے مذہب کی بنیاد ضعیف یا موضوع (من گھڑت) روایات ہیں یا وہ رائے اور قیاس کو احادیث کے مقابلے میں زیادہ اہمیت دیتے ہیں ، وہ مرد اور عورت کے طریقۂ نماز میں بہت سی باتوں میں فرق کرتے ہیں ، مثلاً وہ کہتے ہیں :
٭ مرد تکبیر تحریمہ کے رفع الیدین میں کانوں تک ہاتھ اٹھائے اور عورت کندھوں یا چھاتیوں تک۔
٭ مرد ناف کے نیچے ہاتھ باندھے اور عورت سینے پر، اس طرح کہ داہنے ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی پُشت پر آجائے۔
٭ مرد سجدے میں اپنے بازو زمین پر بھی نہ رکھے اور اپنے پہلوؤں کے ساتھ بھی نہ ملائے۔ لیکن عورت سمٹ کر اور زمین سے اس طرح چمٹ کر سجدہ کرے کہ پیٹ رانوں سے بالکل مل جائے۔ نیز پاؤں کو کھڑا کرنے کی بجائے انہیں دائیں طرف نکال کر بچھا دے، خواتین کہنیوں سمیت پوری باہیں بھی زمین پر رکھیں ۔
[1] مجموع فتاویٰ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ: 488:22، طبع قدیم ۔