کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 303
ان دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ایک چھوٹی نابالغ بچیوں کا قومی قسم کی نظموں ، ترانوں کا گانا ہے جو ایک فطری امر ہے کیونکہ بچیاں خوشی کے اظہار میں اس طرح کے کام کر لیتی ہیں ، شریعت نے اس کو مباح رکھا ہے۔ اس کے مقابلے میں اظہارِ فرحت کے وہ مصنوعی طریقے ہیں جن سے فطرت کا کوئی تعلق نہیں کیونکہ وہ پیشہ ور طبقے ہیں جن کا مقصد لوگوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنا اور دولت بٹورنا ہے۔ مغنیات (گلوکاراؤں اور اداکاراؤں ) کی ایک ٹولی ہے جو اپنی آواز کا حُسن جگاتی ہیں اور اپنی فحش حرکتوں ، اداؤں سے اور جسمانی حسن و جمال کی نمائش کر کے لوگوں کے دلوں کو لبھاتی اور ان کے ایمان و اخلاق کو بگاڑتی ہیں ۔ یہی حال مختلف قسم کے بینڈ باجوں کا ہے جسے ایک طبقے نے پیشے کے طور پر اپنایا ہوا ہے، یہ بھی عشقیہ فلمی گانوں کی دُھنوں میں بینڈ باجے بجا کر لوگوں سے پیسے اینٹھتے ہیں اور ان کے دین و ایمان کو بھی برباد کرتے ہیں ۔ ان دونوں کو ایک کس طرح قرار دیا جاسکتا ہے؟ اور ایک کے جواز سے دوسرے کا جواز کس طرح ثابت کیا جاسکتا ہے؟ ضِدَّانِ مُفْتَرقانِ اَیَّ تفرُّقٍ۔
عورت اپنے ماں باپ کے گھر جا کر قصر کرے یا پوری نماز پڑھے؟
یہ مسئلہ پہلے نماز کے مشترکہ احکام میں بیان ہو چکا ہے کہ اولاد اپنے والدین کے گھر جاکر مسافر ہی متصور ہو گی بشرطیکہ وہ اپنے شہر کی حدود سے 23 کلومیٹر یا اس سے زیادہ مسافت طے کر کے وہاں جائے اور ان کے وہاں قیام کی نیت بھی چار دن سے زیادہ کی نہ ہو۔ اس اعتبار سے عورت بھی مذکورہ شرائط کے مطابق اپنے والدین کے گھر جاکر نماز قصر ہی ادا کرے گی اگر وہ مسافر ہو گی۔