کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 30
تیرا امام بے حضور، تیری نماز بے سرور ایسی نماز سے گزر، ایسے امام سے گزر (بال جبریل) قرآن و حدیث کے اتباع کا حکم اور اس کی اہمیت بنابریں یہ ضروری ہے ک ہم ہر معاملے میں اللہ رسول کے احکام کو سامنے رکھیں اور انہی کے مطابق سارے کام انجام دیں ، ورنہ محنت اور عمل کے باوجود ان کے ضائع ہونے کا شدید خدشہ ہے، جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ ﴾ ’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو او ر اللہ کے رسول کی اطاعت کرو اور اپنے عملوں کو باطل نہ کرو۔‘‘[1] اس سے معلوم ہوا کہ جس عمل میں اللہ رسول کی اطاعت نہیں ہوگی، وہ عمل باطل ہے، اللہ کے ہاں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی، عمل کرنے والا اس کی بابت چاہے کتنا بھی خوش گمان ہو، محض خوش گمانی سے کوئی عمل بارگاہِ الٰہی میں مقبول نہیں ہوسکتا۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا ﴿١٠٣﴾ الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ﴾ ’’کہہ دیجیے! کیا ہم تمہیں بتائیں کہ اعمال میں سب سے زیادہ خسارے میں کون ہیں ؟ جن کی کوشش دنیاوی زندگی میں اکارت گئی جبکہ وہ سمجھتے رہے کہ وہ اچھے کام کررہے ہیں ۔‘‘[2]
[1] محمد 33:47۔ [2] الکہف 104:18۔