کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 296
((لَایَقْبَلُ اللّٰہُ صَلَاۃَ حَائِضٍ اِلَّا بِخِمَارٍ)) ’’اوڑھنی کے بغیر کسی بالغ عورت کی نماز اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتا۔‘‘[1] ’’خمار‘‘ سے مراد ایسی چادر یا دوپٹہ ہے جس سے اس کا سر بھی اور گدی اور گردن بھی ڈھک جائے۔ اس حدیث کی رُو سے عورت اگر ننگے سر نماز پڑھے گی، چاہے گھر کے اندر ہی ہو تو اس کی نماز نہیں ہو گی، البتہ مرد کی نماز ننگے سر ہو جائے گی تاہم مرد کا ننگے سر رہنا اور ننگے سر ہی نماز پڑھنے کو عادت بنا لینا سنت کے خلاف ہے۔ اسی طرح عورت کا دوپٹہ یا چادر (اوڑھنی) اتنی باریک یا چھوٹی ہو کہ اس کے بال یا اس کی گدی یا گردن نظر آتے ہوں تو اس طرح بھی اس کی نماز محل نظر ہے۔ چادر اور دوپٹے کا بھی موٹا اور بڑا ہونا ضروری ہے کہ مذکورہ چیزیں نظر نہ آئیں ۔ ایک ضروری وضاحت: حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک حدیث میں پیروں کی پُشت کو بھی ڈھانپنے کا حکم ہے ’یُغَطِّی ظُھُوْرَ قَدَمَیْھَا‘ (سنن أبي داود، الصلاۃ، باب فی کم تُصلی المرأۃ، حدیث: 640,639) لیکن یہ حدیث نہ موقوفًا صحیح ہے اور نہ مرفوعاً، اس لیے گھر کے اندر عورت کے لیے پیروں کا ڈھانپنا ضروری نہیں ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ عورت کے لیے گھر سے باہر نکلتے وقت اس طرح کا پردہ ضروری ہے کہ اس کے ہاتھ، پیر اور چہرے سمیت پورا جسم ڈھکا ہوا ہو۔ لیکن گھر کے اندر محارم کے سامنے اسے اپنی ظاہری زینت کے اظہار کی اجازت ہے، اس لیے اس کا گھر میں ننگے سر، ننگے منہ، ننگے پیر اور ننگے ہاتھ رہنا جائز ہے۔ بشرطیکہ گھر میں دیور، جیٹھ اور دیگر غیر محرم نہ رہتے ہوں ۔ اسی طرح اسی حالت میں گھر کے اندر اس کا نماز پڑھنا بھی جائز ہے، صرف اس چیز کو ظاہر کرنا
[1] سنن أبي داود، الصلاۃ، باب المرأۃ تصلی بغیر خمار، حدیث: 641، ارواء الغلیل: 214:1، رقم 196۔