کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 295
امام کے تنبُّہ (خبردار کرنے) کے لیے عورت تالی بجائے اب عورتیں مردوں کے پیچھے نماز نہیں پڑھتیں بلکہ عورتوں کے لیے الگ جگہ ہوتی ہے۔ جہاں وہ مسجدوں میں مرد کی امامت میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھتی ہیں ، اس لیے امام کے بھول جانے کی صورت میں ان کے لیے امام کو لقمہ دینا بہت مشکل ہے۔ تاہم جہاں اس کی ضرورت پیش آجائے تو حکم یہ ہے کہ عورت مرد کی طرح زبان سے سُبْحَان اللہ کہنے کے بجائے ہاتھ سے تالی بجائے، یعنی اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی پشت پر مارے۔[1] نماز میں عورت کا لباس نماز میں عورت کا لباس کیسا ہو؟ یا نماز میں پردے کی صورت کیا ہو گی؟ اس کی بابت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے کہ المرأۃ عورۃٌ ’’عورت قابل ستر ہے‘‘[2] یعنی اس کی ہر چیز چھپائی جائے۔ اس کے عموم میں ہر چیز کے پردے کا اثبات ہے سوائے ان چیزوں کے جن کے چھپانے کا حکم نہیں ہے۔ اس اعتبار سے جب عورت ایسی جگہ پر نماز پڑھے جہاں غیر محرم مردوں کی نظر اس پر پڑ سکتی ہے تو ضروری ہے کہ اس کا چہرہ، اس کے پیر، اس کا سر ہر چیز ڈھکی ہوئی ہو، البتہ گھر کے اندر جہاں صرف محارم ہوں یا تنہا ہو، وہاں اس کے لیے ہاتھ، چہرہ اور قدم ڈھانپنے ضروری نہیں ہے۔ علاوہ ازیں ایک اور حدیث میں ہے:
[1] التسبیح للرجال والتصفیق للنساء، سنن أبي داود، الصلاۃ، باب التصفیق فی الصلاۃ، حدیث: 939۔ [2] ترمذی، الرضاع، باب استثراف الشیطان المرأۃ اذا خرجت، حدیث: 1173۔