کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 293
صف مردوں سے دُور۔ اب عورتوں کے لیے مساجد میں مردوں سے الگ جگہ ہوتی ہے چاہے وہ مسجد کی گیلری میں ہو یا مسجد سے متصل کمرے میں ، اس لیے اب ان کے لیے بھی پہلی صف سب سے بہتر ہو گی۔ اسی طرح کسی جگہ عورتوں کی اجتماعی نماز ہو تو وہاں بھی ان کی اصلی صف بہتر ہو گی۔ علاوہ ازیں ان کے لیے بھی مردوں کی طرح صف بندی ضروری ہے، یعنی وہ بھی اس طرح باہم مل کر کھڑی ہوں کہ ان کے قدم بھی قدم کے ساتھ اور کندھے کندھے کے ساتھ مل جائیں ، جس طرح مردوں کے لیے حکم ہے۔ عورت مرد کی امامت میں نماز پڑھ رہی ہو تو وہ اکیلی بھی ایک صف میں کھڑی ہو سکتی ہے جبکہ مرد کے لیے ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ مسجد حرام میں مرد و عورت کے اختلاط کی ایک اضطراری صورت مسجد نبوی اور مسجد حرام ان دونوں جگہوں پر بھی عورتوں کے لیے مردوں سے الگ نماز پڑھنے کی جگہیں ہیں جہاں وہ جماعت کے ساتھ بھی اور نوافل بھی پڑھتی ہیں ۔ وہاں جماعت کے وقت ان کو صفیں مذکورہ طریقے سے باندھنی چاہئیں ، البتہ حرم مکہ (خانہ کعبہ) میں بعض اوقات مردوں اور عورتوں کا اختلاط ہو جاتا ہے، یعنی چونکہ طواف بیک وقت ہی کیا جاتا ہے، عورتوں اور مردوں کے لیے نہ الگ الگ جگہ ہے اور نہ الگ الگ اوقات، اس لیے جب جماعت کھڑی ہوتی ہے تو عورتیں بھی مردوں کے ساتھ ہی کھڑی ہو جاتی ہیں ، اس وقت صورت حال ہی ایسی ہوتی ہے کہ عورتوں کا فوری طور پر مطاف سے نکل کر مردوں سے الگ ہو جانا بہت مشکل ہوتا ہے بالخصوص جب حاجیوں یا عمرہ کرنے والوں کا بے پناہ رش ہوتا ہے۔ یہ صورت حال شرعی لحاظ سے تو یقینا ناپسندیدہ ہے اور اس کا کوئی مناسب حل نکالا جانا چاہیے۔