کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 292
میں مردوں کی جماعت کے ساتھ نماز پڑھے گی تو کیا یہ 27 درجے والی فضیلت اسے پھر بھی حاصل ہو گی جبکہ عورت کا گھر میں نماز پڑھنے کو مسجد میں نماز پڑھنے سے زیادہ بہتر بتلایا گیا ہے؟ بظاہر تو اس حدیث کی رُو سے اس کا جواب نفی میں ہے۔ واللّٰہ أعلم بالصواب تاہم یہ حقیقت تو واضح ہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتیں مسجد نبوی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے جماعت کے ساتھ نمازیں پڑھتی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع نہیں کیابلکہ لوگوں کو بھی کہا کہ وہ عورتوں کو مسجدوں میں آنے سے نہ روکیں اگر وہ آنا چاہیں ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگرچہ عورت کا گھر میں نماز پڑھنا بہتر ہے لیکن عورت کا مسجد میں آکر نماز پڑھنا بہت سے دینی فوائد کا حامل ہے اور ان فوائد کی بھی اپنی جگہ بڑی اہمیت ہے جس کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں آنے والی عورتوں کی حوصلہ شکنی نہیں فرمائی، بشرطیکہ وہ پردے کے آداب کو ملحوظ رکھنے والی ہوں ۔ اجروثواب دینا اللہ کا کام ہے، ہمیں مذکورہ احادیث پر یقین رکھتے ہوئے عورتوں کے بارے میں وہی رویہ اختیار کرنا چاہیے جو اللہ کے رسول کا تھا اور اُن دینی فوائد سے بے نیاز نہیں ہونا چاہیے جو ہماری نظروں سے بالعموم اوجھل ہیں ۔ تاہم عورتوں کو شرعی پردے کے ساتھ جانے کا پابند ضرور کرنا چاہیے۔ عورتوں کی صف کا مسئلہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نمازیں پڑھتی تھیں جبکہ مسجد ایک ہی کمرے یا ہال پر مشتمل تھی۔ مردوں کی صفیں آگے اور عورتوں کی پیچھے ہوتی تھیں ۔ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کی صفوں کے برعکس عورتوں کے لیے فرمایا کہ ان کی اگلی صف بدتر اور اس سے پچھلی صف بہتر ہے کیونکہ اگلی صف مردوں کے ساتھ اور ان کے قریب ہوتی تھی اور آخری