کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 291
٭ گھر میں چند مرد مل کر باجماعت نماز پڑھیں تو گھر کی عورت الگ اکیلی صف میں کھڑی ہو کر نماز پڑھ سکتی ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے اپنے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی تو میں اور ایک یتیم آپ کے پیچھے ایک صف میں تھے اور میری والدہ (ام سُلَیْم) ہمارے پیچھے تھیں ۔[1]
البتہ مرد کے لیے تنہا الگ صف میں کھڑا ہونا جائزنہیں ہے، اس طرح اس کی نماز نہیں ہوگی۔ لیکن ایسا اس وقت ہوگا جب اگلی صف میں جگہ ہونے کے باوجود اکیلا صف میں نماز پڑھے گا۔
٭ جہری نمازوں میں امام بننے والی عورت قراء ت جہری کرے گی، تاہم چار دیواری سے باہر مردوں تک اس کی آواز نہیں جانی چاہیے، البتہ گھروں میں محرم مردوں تک آواز جائے تو کوئی حرج نہیں ۔
٭ فرض نمازوں کے علاوہ رمضان المبارک میں عورت عورتوں کو نماز تراویح بھی پڑھا سکتی ہے۔
دو حدیثوں میں تطبیق کا ایک قابل غور مسئلہ
حدیث میں ہے کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی اکیلے نماز پڑھنے کے مقابلے میں 27 درجے زیادہ فضیلت ہے۔ دوسری حدیث ہے کہ عورت کی نماز گھر میں مسجد میں نماز پڑھنے سے زیادہ بہتر ہے۔ ان دونوں حدیثوں کو سامنے رکھ کر یہ بات تو بلا خوف تردید کہی جاسکتی ہے کہ عورت کا عورتوں کے اجتماع میں ، چاہے وہ گھر پر ہو یا کسی اور جگہ پر، جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا انفرادی طور پر نماز پڑھنے سے 27 درجہ زیادہ فضیلت کا باعث ہے۔ لیکن جب وہ مسجد
[1] صحیح البخاري، الاذان، باب المرأۃ وحدھا تکون صفًا، حدیث: 727۔