کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 290
عورتوں کے لیے عورت کا اذان دینا جہاں تک جماعت کے لیے عورت کے اذان دینے اور اقامت کہنے کا مسئلہ ہے تو عورت کے لیے پست (ہلکی) آواز میں اذان دینا اور اقامت کہنا بھی جائز ہے، جیسا کہ طاؤس کے اس قول سے واضح ہوتا ہے، فرماتے ہیں : ((کَانَتْ عَائِشَۃُ تُؤَذِّنُ وَتُقِیمُ)) ’’ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اذان واقامت خود کہہ لیا کرتی تھیں ۔‘‘[1] اور جہاں تک امام عورت کے کھڑے ہونے کی جگہ کا سوال ہے تو اس کے لیے اگلی صف کے درمیان میں کھڑا ہونا مستحب ہے، چنانچہ علامہ ابن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جو علماء عورت کی امامت کے قائل ہیں ان کے نزدیک اس بارے میں ہمیں کسی اختلاف کا علم نہیں کہ اگر کوئی عورت دوسری عورتوں کی امامت کررہی ہو تو وہ ان کے درمیان میں کھڑی ہوگی، کیونکہ عورت کے لیے پردے میں رہنا زیادہ پسندیدہ ہے اور جب وہ صف کے درمیان میں ہو تو پردے میں ہوتی ہے، کیونکہ اسے دونوں جانب سے دوسری عورتوں نے چھپا رکھا ہوتا ہے اور یہ مستحب عمل ہے۔‘‘[2] حضرت عائشہ وحضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہما کا بھی یہی عمل منقول ہے جیسا کہ گزشتہ آثار میں اس کی وضاحت موجود ہے۔ اس سے متعلقہ چند اور ضروری مسائل درج ذیل ہیں : ٭ اگر دو عورتیں مل کر باجماعت نماز پڑھیں تو امام بننے والی عورت بائیں جانب اوردوسری عورت اس کے دائیں جانب کھڑی ہو۔ مردوں کے لیے بھی یہی حکم ہے، عورتیں بھی اسی کے مطابق عمل کریں گی۔
[1] المحلی: 220/4، ومصنف عبدالرزاق، الصلوٰۃ، باب ہل علی المرأۃ أذان وإقامۃ: 126/3، ح: 5016,2015۔ [2] المغنی: 36/2۔