کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 288
’’سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مغرب کی نماز میں عورتوں کی امامت کے فرائض انجام دیے، پس وہ عورتوں کے درمیان کھڑی ہوئیں اور جہری (بلند آواز سے) قراء ت فرمائی۔‘‘[1]
ام حسن سے مروی ہے:
((أَنَّہَا رَأَتْ أُمَّ سَلَمَۃً زَوْجَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم تَؤُمٌّ النِّسَائَ، تَقُومُ مَعَہُنَّ فِي الصَّفِّ))
’’انہوں نے دیکھا کہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عورتوں کی امامت کے فرائض انجام دیے اور وہ ان کے ساتھ صف ہی میں (صف کے درمیان میں ) کھڑی ہوئیں ۔‘‘[2]
امام ابن حزم رحمہ اللہ اس روایت کے متعلق فرماتے ہیں :
((ہِيَ خَیْرُۃٌ، ثِقَۃُ الثِّقَاتِ ۔ وَھٰذَا إِسْنَادٌ کَالذَّہَبِ))
’’یہ بہترین سند ہے، اس کے سب راوی انتہائی ثقہ ہیں ، یہ سند کیا ہے سونے کی ایک لڑی ہے۔‘‘ [3]
حجیرۃ بنت حصین فرماتی ہیں :
((أَمَّتْنَا أُمُّ سَلَمَۃَ فِي صَلٰوۃِ الْعَصْرِ قَامَتْ بَیْنَنَا))
’’سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نماز عصر میں ہماری امامت کے فرائض انجام دیے اور آپ ہمارے درمیان میں کھڑی ہوئی تھیں ۔‘‘[4]
[1] المحلی لابن حزم: 219/4۔
[2] مصنف ابن أبي شیبۃ، الصلوات، باب المرأۃ تؤم النساء : 430/3، ح: 4953۔
[3] المحلی لابن حزم: 220/4۔
[4] مصنف عبدالرزاق، الصلاۃ، باب المرأۃ تؤم النساء: 140/3، ح:۵۰۸۲ ومصنف ابن أبي شیبۃ، الصلوات، باب المرأۃ، تؤم النساء: 430/1، ح:4952۔