کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 287
عورت کی امامت میں نماز نہیں پڑھ سکتے، البتہ عورت عورتوں کی امامت کراسکتی ہے، یعنی عورتیں اگر مردوں سے الگ باجماعت نماز کا اہتمام کرناچاہیں تو ان کے لیے ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ بعض علماء کہتے ہیں : چونکہ اس کی بابت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات منقول نہیں ہے، اس لیے عورت کا عورتوں کے لیے امامت کرانا صحیح نہیں ہے۔ لیکن دوسرے علماء جو اس کے جواز کے قائل ہیں ، کہتے ہیں کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت انفرادی طور پر نماز پڑھنے سے کئی گنا زیادہ ہے، تو اس حکم کو مردوں ہی کے ساتھ خاص کرنے کی کیا دلیل ہے؟ بظاہر اس کی کوئی دلیل نہیں ۔ اس لیے عورتوں کو، اگر وہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت حاصل کرنا چاہیں ، کیوں کر روکا جاسکتا ہے؟ چنانچہ ان کو بھی باجماعت نماز پڑھنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
علاوہ ازیں آثار صحابہ اور ازواج مطہرات کے عمل سے اس کا جواز ثابت ہے، صحابۂ کرام کے آثار اور ان کا عمل بھی شرعی حجت بن سکتا ہے۔ چنانچہ آثارِ صحابہ سے اس کا ثبوت درج ذیل ہے۔
((أَنَّ عَائِشَۃَ أَمَّتْہُنَّ وَقَامَتْ بَیْنَہُنَّ فِي صَلَاۃِ مَکْتُوبَۃٍ ))
’’سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرض نمازوں میں عورتوں کی امامت کے فرائض انجام دیے اور وہ ان کے درمیان کھڑی ہوئیں ۔‘‘[1]
تمیمہ بنت سلمہ بیان فرماتی ہیں :
((أَنَّہَا أَمَّتِ النِّسَائَ فِي صَلٰوۃِ الْمَغْرِبِ، فَقَامَتْ وَسْطَہُنَّ، وَجَہَرَتْ بِالْقِرَائَ ۃِ))
[1] مصنف عبدالرزاق، الصلاۃ، باب المرأۃ تؤم النساء: 141/3۔