کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 284
تہجد) کے واسطے مساجد میں حاضر ہونا افضل ہے لیکن مجھے اس مسئلے میں کہ عورت کے لیے قیام رمضان مسجد حرام میں افضل ہے یا گھر میں ؟ تردُّد ہے اور بظاہر راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ عورت کا گھر میں قیام کرنا افضل ہے مگر یہ کہ کوئی واضح دلیل مسجد حرام میں قیام کی افضلیت پر وارد ہو۔ لیکن اگر عورت مسجد حرام آئے اور تراویح میں شامل ہو جائے تو امید کی جاتی ہے کہ اسے وہ اجر حاصل ہو جائے گاجس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر فرمایا ہے: صَلَاۃٌ فی المسجدِ الحرامِ بِمئَۃِ اَلْفِ صَلَاۃٍ یعنی ’’مسجد حرام میں نماز ادا کرنا ایک لاکھ نماز کے برابر ہے۔‘‘ اِلَّایہ کہ اگر عورت کی حاضری پر کوئی فتنہ مرتب ہوتا ہو تو بلاشبہ اس کا اپنے گھر میں باقی رہنا افضل ہے۔‘‘[1] فتویٔ مذکور کی وضاحت شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کے فتوے کا خلاصہ حسب ذیل ہے: 1. مسجد نبوی اور مسجد حرام (خانہ کعبہ) میں نماز پڑھنے کی جو فضیلت ہے، وہ صرف فرض نمازوں کے لیے ہے۔ نوافل گھر ہی میں پڑھنے افضل ہیں ۔ 2. البتہ تحیۃ المسجد کی جو تاکید ہے، اس پر عمل کرتے ہوئے جو شخص تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں مذکورہ مساجد میں پڑھے گا اور اسی طرح جماعت کے کھڑے ہونے تک جو مزید نوافل پڑھے گا، اس پر اس کو حدیث میں بیان کردہ اجر حاصل ہو گا، یعنی مسجد حرام میں ایک لاکھ نماز کا اور مسجد نبوی میں ایک ہزار کا۔ 3. قیام رمضان (تراویح) بھی نفل نماز ہے، یہ بھی گھر ہی میں افضل ہے اِلّایہ کہ کوئی شخص مسجد
[1] دروس و فتاوی الحرم المکی، للشیخ بن عثیمین: 228:3، بحوالہ فتاویٰ برائے خواتین اسلام۔ ناشر دارالداعی للنشرو التوزیع ، الریاض، ص: 142,141۔