کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 282
بہتر ہیں ۔‘‘[1] اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے لیے گھروں ہی میں رہنا اور گھروں ہی میں نمازیں پڑھنا افضل ہے۔ جب عبادت کے لیے مساجد جیسی پاکیزہ جگہوں میں عورتوں کا جانا زیادہ پسندیدہ نہیں ہے تو ان کا بازاروں میں خریدو فروخت کے لیے اور پارکوں اور تفریح گاہوں میں سیر سپاٹے کے لیے جانا کب پسندیدہ ہو گا؟ مسجد نبوی اور مسجد حرام میں عورتوں کا نماز پڑھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ عورتوں کے لیے ان کے گھر زیادہ بہتر ہیں ، مدینہ منورہ کا فرمودہ ہے جہاں مسجد نبوی موجود تھی، اس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکم عام ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے لیے اپنی مسجد (نبوی) کی کوئی خصوصی فضیلت بیان نہیں فرمائی، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمومی فرمان کی رُو سے مسجد نبوی اور مسجد حرام سمیت مسجد میں نماز پڑھنے کے مقابلے میں عورت کا گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے۔ اس کی مزید تفصیل کے لیے ہم شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کا فتوی نقل کرتے ہیں جو حسبِ ذیل سوال کے جواب میں دیا گیا ہے، وھو ھذا: سوال :عورت کی نماز اس کے گھر میں افضل ہے یا مسجد ِحرام میں ؟ جواب : مرد اور عورت دونوں کے لیے نفل نماز گھر میں ادا کرنا افضل ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمومی فرمان ہے: ’اَفْضَلُ صَلَاۃِ المرأ فِی بَیْتِہِ اِلَّا المکتوبۃ‘ (آدمی کی نماز اس کے گھر میں افضل ہے سوائے فرض کے) اور اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں نوافل ادا کرتے تھے جبکہ آپ ہی نے فرمایا ہے: صَلَاۃٌ فِی مَسْجِدِي ھٰذَا خَیْرٌ مِنْ اَلْفِ صَلَاۃٍ فِیمَا عَدَاہُ اِلَّا المَسجدَ الحَرامً۔
[1] سنن أبي داود، الصلاۃ، باب ماجاء فی خروج النساء الی المسجد، حدیث: 567۔