کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 28
اور اسوۂ حسنہ کے خلاف ہوگی، لہٰذا وہ نامقبول ہوگی۔
اس کے دلائل حسب ذیل ہیں :
٭ اللہ تعالیٰ نے کامیابی کی نوید انہی اہل ایمان کے لیے بیان کی ہے جو اپنی نمازوں میں خشوع خضوع کا اہتمام کرتے ہیں ، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ ﴿١﴾ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ﴾
’’مومن یقینا فلاح پاگیے وہ جو اپنی نماز میں خشوع کا اہتمام کرتے ہیں ۔‘‘[1]
اس کے برعکس سستی سے نماز پڑھنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ ﴿٤﴾ الَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ ﴿٥﴾ الَّذِينَ هُمْ يُرَاءُونَ﴾
’’تباہی ہے ان نمازیوں کے لیے جو اپنی نماز سے غفلت کرتے ہیں ، وہ جو دکھاوا کرتے ہیں ۔‘‘[2]
منافقین کی صفات بیان فرماتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ان کی ایک صفت یہ بیان فرمائی ہے:
﴿ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّـهَ إِلَّا قَلِيلًا﴾
’’جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو دل سے نہ چاہتے ہوئے، لوگوں کو دکھانے کے لیے کھڑے ہوتے ہیں اور وہ اللہ کو بس تھوڑا ہی یاد کرتے ہیں ۔‘‘[3]
گویا خشوع خضوع کے بغیر نماز، جس میں اللہ کا ذکر برائے نام ہو، مسلمان کی نماز نہیں ،
[1] المؤمن 2,1:23۔
[2] الماعون 6-4:107۔
[3] النسآء 147:4۔