کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 278
((اِذَا شَھِدَتْ اِحْدَا کُنَّ الْمَسْجِدَ فَلَا تَمَسَّ طیباً)) ’’جب تم میں سے کوئی عورت مسجد میں آئے تو کوئی خوشبو استعمال نہ کرے۔ ‘‘[1] ٭ برقع یاچادر جس سے بدن کو ڈھانپا جائے، بجائے خود زینت والی نہ ہو، جیسا کہ آج کل نفیس قسم کے برقعے اور چادریں صاحبِ حیثیت عورتیں استعمال کرتی ہیں ۔ ٭ وہ اس طرح باریک یا تنگ نہ ہو جس سے جسم جھلکے یا جسم کے خدوخال نمایاں ہوں ۔ وغیرہ۔ عورتوں کے لیے مسجدوں میں جانے کی یہ اجازت صحیح احادیث سے ثابت ہے، مثلاً: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتیں مسجد نبوی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے باجماعت نمازیں ادا کرتی تھیں ، حتی کہ فجر اور عشا کی نمازوں میں بھی حاضر ہوتی تھیں ، حالانکہ فجر کے وقت اتنا اندھیرا ہوتا تھا کہ اندھیرے کی وجہ سے وہ پہچانی نہیں جاتی تھیں اور اتنا اندھیرا بھی نماز سے فراغت کے بعد ہوتا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ((کُنَّ نِسَائَ المومناتِ یَشْھَدْنَ مَعَ رَسولِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم صَلَاۃَ الفَجْر مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوْطِھِنَّ ثُمَّ یَنْقَلِبْنَ اِلٰی بُیُوْتِھِنَّ حَتّٰی یَقْضِینَ الصَّلَاۃَ لَا یَعْرِفُھُنَّ اَحَدٌ مِنَ الْغَلَس)) ’’مومن عورتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر کی نماز پڑھنے کے لیے (مسجد نبوی میں ) آیا کرتی تھیں ، اپنی چادروں کے ساتھ انہوں نے پردہ کیا ہوتا تھا، پھر نماز سے فارغ ہو کرجب وہ اپنے گھروں کو لوٹتی تھیں تو اندھیرے کی وجہ سے کوئی ان کو نہیں پہچانتا تھا۔‘‘[2]
[1] صحیح مسلم، حدیث: 443۔ [2] صحیح البخاري، مواقیت الصلاۃ، باب وقت الفجر، حدیث: 578۔