کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 271
کیونکہ وہ فرشتے کو دیکھتا ہے اور جب تم گدھے کے ہینگنے کی آواز سنو تو کہو : ((اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ)) ’’میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں شیطان مردود سے۔‘‘ اس لیے کہ وہ شیطان کو دیکھتا ہے۔[1] بازار میں داخل ہونے کی دُعا ((لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، یُحْیٖ وَیُمِیْتُ وَھُوَ حَیٌّ لاَّ یَمُوْتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ)) ’’نہیں کوئی معبود مگر اللہ ، وہ اکیلا ہے ، نہیں کوئی شریک اُس کا ، اسی کی بادشاہت اور اُسی کی ہی سب تعریف ہے ، وہی زندگی دیتا اور وہی مارتا ہے اور وہ زندہ ہے ، نہیں وہ مرتا ، اسی کے ہاتھ میں ہے سب بھلائی اور وہ ہر چیز پر (کامل) قدرت رکھتا ہے۔‘‘[2] لباس پہننے کی دُعا ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ کَسَانِیْ ھٰذَا (الثَّوْبَ) وَرَزَقَنِیْہِ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِّنِّیْ وَلَا قُوَّۃٍ)) ’’ہر قسم کی تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے مجھے پہنایا یہ (لباس ) اور عطا کیا مجھے یہ، میری ذاتی قوت اور طاقت کے بغیر ۔‘‘ [3]
[1] جامع الترمذي ، الدعوات، باب ما یقول إذا دخل السوق، حدیث: 3428، والمستدرک للحاکم: 538/1، وصححہ الألبانی۔ [2] سنن أبي داود، اللباس، باب مایقول إذا لبس ثوبا جدیدًا، حدیث: 4023، و إرواء الغلیل 47/7:۔ [3] سنن أبي داود، اللباس، باب ما یقول إذا لبس ثوبًا جدیدًا، حدیث: 4020، دیکھیے: مختصر شمائل الترمذی للألبانی ص: 47۔