کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 267
’’ پاک ہے تو اے اللہ ! اپنی تعریفوں سمیت ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے تیرے ، میں معافی مانگتا ہوں تجھ سے اور رُجوع کرتا ہوں تیری طرف۔‘‘[1]
اچھا سلوک کرنے والے کے لیے دُعا
((جَزَاکَ اللّٰہُ خَیْرًا))
’’ بدلہ دے تمہیں اللہ (اس سے) زیادہ بہتر ۔‘‘[2]
ایک ضروری اصلاح: کسی کا شکریہ ادا کرنے کے لیے عام طور پر ’’شکریہ‘‘ یا ’’تھینک یو‘‘ یا ’’تھینک یو ویری ویری مچ‘‘ کہا جاتاہے۔ لیکن جَزََاکَ اللّٰہُ خَیْرًا کے الفاظ میں جو جامعیت ہے، وہ کسی بھی لفظ میں نہیں ہے، اس لیے شکریہ ادا کرنے کے لیے ہمیشہ جَزَاکَ اللّٰہُ خَیْرًا ہی کہیں ۔ جن کا شکریہ ادا کرنا ہے، وہ ایک سے زیادہ ہوں تو کہیں : جَزَاکُمُ اللّٰہُ خَیْرًا۔ یا جَزَاکُمُ اللّٰہُ اَحْسَنَ الْجَزَائِ۔ مُخَاطَب عورت ہو یا عورت کو عورت کا شکریہ ادا کرنا ہو تو کہا جائے: جَزَاکِ اللّٰہُ خَیْرًا جمع کے لیے وہی جَزَاکُمُ اللّٰہُ خَیْرًا۔ اس کا مطلب ہے: ’’اللہ تعالیٰ آپ کو بہتر بدلہ عطا فرمائے۔‘‘
[1] سنن أبي داود، الأدب، باب فی کفارۃ المجلس، حدیث: 4859، وجامع الترمذي، الدعوات، باب ما یقول إذا قام مجلسہ،حدیث: 3433، وصححہ الألبانی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مجلس میں تشریف رکھتے یا قرآن کریم کی تلاوت فرماتے یا نماز پڑھتے تو اس کا اِختتام اِن الفاظ پر کرتے۔ (عمل الیوم واللیلۃ، للنسائي،حدیث: 308، و مسندأحمد: 77/6۔)
[2] جامع الترمذي، البر والصلۃ، باب ما جاء فی الثناء بالمعروف،حدیث: 2035، وصحیح الجامع: 6244۔