کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 259
’’ ہر قسم کی تعریف اللہ ہی کے لیے ہے بہت زیادہ ، پاکیزہ اور برکت ڈالی گئی ہے اس میں ، نہ کفایت کیا گیا[1] (کہ مزیدکی ضرورت نہ رہے ) اور نہ اِسے وِداع کیا گیا ہے[2] اور نہ اس سے بے نیاز ہوا جا سکتا ہے ، اے ہمارے رب ! ‘‘[3] مہمان کی میزبان کے لیے دُعا ((اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَھُمْ فِیْمَا رَزَقْتَھُمْ وَاغْفِرْلَھُمْ وَارْحَمْہُمْ)) ’’اے اللہ ! برکت عطا فرما ان کے لیے ان چیزوں میں جو دیں تو نے ان کو اور انہیں معاف فرما اور اِن پر رحم فرما ۔ ‘‘[4] ((اَللّٰھُمَّ اَطْعِمْ مَنْ اَطْعَمَنِیْ وَاسْقِ مَنْ سَقَانِیْ)) ’’اے اللہ ! کھلا اسے جس نے مجھے کھلایا اور پلا اسے جس نے مجھے پلایا ۔‘‘[5] ((اَفْطَرَ عِنْدَ کُمُ الصَّآئِمُوْنَ وَآکَلَ طَعَامَکُمُ الْاَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلَآئِکَۃُ)) ’’افطار کرتے رہیں تمہارے ہاں روزہ دار اور کھاتے رہیں تمہارا کھانا نیک لوگ اور
[1] یعنی جو کچھ کھایا ہے ، وہ مابعد کے لیے کافی نہیں ہے بلکہ تیری نعمتیں برابر ہو رہی ہیں اور وہ کبھی ختم ہونے والی نہیں ۔ [2] یہ وِداع (رخصت کرنے، چھوڑنے ) سے ہے ، یعنی یہ ہمارا آخری کھانا نہیں ہے بلکہ جب تک زندگی ہے ، کھاتے رہیں گے ۔ [3] صحیح البخاري، باب ما یقول إذا فرغ من طعامہ، حدیث: 5458، وجامع الترمذي، الدعوات، باب ما یقول إذا فرغ من الطعام، حدیث: 3456۔ [4] صحیح مسلم ، الأشربۃ، باب استحباب و ضع النوی خارج التمر، واستحباب…، حدیث 2024:۔ [5] صحیح مسلم ، الأشربۃ، باب إکرام الضیف و فضل إیثارہ، حدیث: 2055۔