کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 254
’’ اے اللہ تو لکھ دے میرے لیے اس کے سبب اپنے ہاں اَجر اور دُور کر دے مجھ سے اس کے سبب گناہ اور بنا دے اسے میرے لیے اپنے ہاں ذخیرہ اور قبول فرما اِسے مجھ سے جیسے تونے قبول فرمایا اِسے اپنے بندے داود ( علیہ السلام ) سے ۔ ‘‘[1]
2۔ ((سَجَدَ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ خَلَقَہٗ وَشَقَّ سَمْعَہٗ وَبَصَرَہٗ بِحَوْلِہٖ وَقُوَّتِہٖ فَتَبَارَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ))
’’سجدہ کیا میرے چہرے نے اُس ذات کو جس نے اسے پیدا فرمایا اور اس نے اس کے کان اور آنکھ کے سوراخ بنائے اپنی طاقت اور قوت کے ذریعے سے۔ بڑا بابرکت ہے اللہ تعالیٰ جو بہتر ین خالق ہے ۔ ‘‘[2]
یہ دوسری دُعا ، سجدۂ تلاوت کی دعا کے طور پر مشہور ہے لیکن یہ سندًا ضعیف ہے ۔ اس کی شہرت کی وجہ یہ ہے کہ امام ترمذی ، امام ابوداود اور امام ابن ما جہ وغیرہ نے اسے سجدۂ تلاوت کی دعا کے باب میں ذکر کیا ہے اور صحیح مسلم وغیرہ میں یہ روایت صحیح سند سے مروی ہے لیکن اس میں یہ دعا عمومی سجدے کی دعا کے طور پر آئی ہے نہ کہ سجدۂ تلاوت کی دعا کے طور پر ، اس لیے (سَجَدَ وجْهِيَ) دُعا ، عام سجدوں کی دعا ہے ، سجدۂ تلاوت کی دعا نہیں ہے۔ سجدۂ تلاوت کی دعا پہلی ہی ہے ۔ تاہم جسے وہ یا د نہ ہو تو وہ (سَجَدَ وجْهِيَ)سمیت سجدے کی کوئی سی بھی دُعا پڑھ سکتا ہے ۔
[1] جامع الترمذي ، الجمعۃ، باب ماجاء مایقول فی سجود القرآن ، حدیث: 579۔
[2] جامع الترمذي، الدعوات، باب ما یقول فی سجود القرآن،حدیث: 3425، مسند أحمد: 30/6اورحاکم نے اسے روایت کرکے صحیح کہا ہے اور ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے اور یہ زائد الفاظ ، جو بریکٹ میں ہیں’’ فَتَبارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخالِقِينَ‘‘بھی حاکم کے ہیں ۔