کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 252
الصَّلَاۃُ) کے جواب میں (أقامَها اللَّهُ وأدامَها) کہا جائے ، وہ صحیح نہیں ہے ، اس لیے تکبیر کا جواب دینا ضروری نہیں ہے۔ تاہم اگر تکبیر کا بھی جواب دیا جائے تو قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ ہی کے الفاظ پڑھے اور دُہرائے جائیں ۔
مسجد میں داخل ہونے کی دعا
((بِسْمِ اللّٰہِ، وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ، اَللّٰھُمَّ افْتحَْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ))
’’ اللہ کے نام کے ساتھ (داخل ہوتا ہوں ) اور صلاۃ و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر۔
اے اللہ ! کھول دے میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے ۔ ‘‘[1]
ملحوظہ 1:مسلم کی روایت کے مطابق ((اَللّٰھُمَّ افْتحَْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ)) پڑھ لینا بھی کافی ہے۔
ملحوظہ2: مسجد میں داخل ہوتے وقت پہلے دایاں پاؤں اندر داخل کریں اور نکلتے وقت بایاں پاؤں پہلے باہر نکالیں ۔[2]
[1] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب ما یقول إذا دخل المسجد، حدیث:713، وجامع الترمذي، الصلاۃ، باب ما جاء ما یقول عند دخولہ المسجد، حدیث:314، وسنن ابن ماجہ، المساجد والجماعات، باب الدعاء عند دخول المسجد، حدیث:771(مذکورہ بالا دعا کے الفاظ تینوں کتابوں سے ماخوذ ہیں ۔سنن ابن ماجہ میں فاطمہ رضی اللہ عنہا سے یہ الفاظ بھی مروی ہیں ((اَللّٰھُمَّ اغفِرْ لي ذُنوبي وافْتحَْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ)) ۔ شیخ البانی رحمہاللّٰه نے اس کے شواہد کی وجہ سے اسے صحیح کہا ہے۔دیکھیے صحیح سنن ابن ما جہ: 129,128/1)۔
[2] المستدرک للحاکم:281/1، وصححہ الألبانی فی الصحیحۃ، رقم:2478۔