کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 251
کے جواب میں کہے :
((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ))
’’ برائی سے بچنے کی ہمت ہے نہ نیکی کرنے کی طاقت مگر اللہ کی توفیق ہی سے ۔‘‘ [1]
اذان کے بعد درود شریف ::مؤذن کا جواب دینے کے بعد نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے۔[2]
اذان کے بعد کی دعا
((اَللّٰھُمَّ رَبَّ ہٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَآئِمَۃِ اٰتِ مُحَمَّدَا الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَا الَّذِیْ وَعَدْتَّہٗ اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَاد))
’’اے اللہ ! اے رب اس دعوتِ کامل اور قائم ہونے والی نماز کے! عطا کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو خاص تقرب اور خاص فضیلت اور انہیں فائز فرما اس مقامِ محمود پر جس کا تونے ان سے وعدہ کیا ہے ۔ (یقینا تو وعدہ خلافی نہیں کرتا )۔ ‘‘[3]
ملحوظہ: مذکورہ دعا کے علاوہ اور بھی دعائیں صحیح احادیث سے ثابت ہیں ۔
قبولیت ِ دعا کا وقت : اذان اور اقامت کے درمیان اپنے لیے دعا کرے کیونکہ اس وقت دعا رد نہیں ہوتی۔[4]
تکبیر کا جواب : اذان سُن کر اذان کا جواب دینا اور اس کے بعد مذکورہ دعائیں پڑھنا تو صحیح احادیث سے ثابت ہے لیکن تکبیر کے جواب کی بابت جو حدیث آتی ہے کہ(قَدْ قَامَتِ
[1] صحیح البخاري، الأذان، باب ما یقول إذا سمع المنادی، حدیث:613,611، وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب استحباب القول مثل قول المؤذن…،حدیث:385۔
[2] صحیح مسلم، الصلاۃ، باب استحباب القول مثل قول المؤذن…، حدیث:384۔
[3] صحیح البخاري ، الأذان، باب الدعاء عند النداء، حدیث: 614، قوسین کے درمیان الفاظ بیہقی: 410/1کے ہیں اور اس کی سند جید ہے ۔ دیکھیے: تحفۃ الأخیار از شیخ عبدالعزیز بن باز ، ص: 38۔
[4] سنن أبي داود، الصلاۃ، باب الدعاء بین الأذان والإقامۃ، حدیث: 521، وجامع الترمذي، الصلاۃ، باب ما جاء فی أن الدعاء لا یرد بین الأذان والإقامۃ،حدیث: 212، و إرواء الغلیل: 262/1۔