کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 25
ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ فلاں آدمی رات کو نماز بھی پڑھتاہے لیکن صبح کو چوری بھی کرتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عنقریب نماز اسے اس برائی سے روک دے گی۔‘‘[1]
آج بھی نماز کے یہ فوائد و ثمرات ہمیں یقینا حاصل ہوسکتے ہیں بشرطیکہ ہم اپنی نمازوں کو سنت کے مطابق ادا کریں اور خشوع خضوع کا اہتمام کریں ۔
نماز کا دوسرا فائدہ
دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اس سے ایک مسلمان کا رابطہ و تعلق صحیح معنوں میں اللہ تعالیٰ سے استوار ہوجاتا ہے، جب انسان دن کو اپنی کاروباری اور دیگر اہم مصروفیات چھوڑ کر نماز کے لیے جاتا ہے، اسی طرح رات کے آرام اور نیند جیسی پیاری چیز کو نظر انداز کرکے اور سردی اور گرمی کی شدت کو بھی برداشت کرکے رب کے حضور حاضر ہوجاتا اور اس سے مناجات کرتا ہے تو بار بار کا یہ جانا اور اس کے حکم کو دوسری تمام چیزوں پر فوقیت دینا، یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ سے تعلق ہی کی دلیل اور اس کی تجدید ہی کی صورت ہے۔ لیکن اس میں بھی شرط وہی ہے کہ اس کے دل میں اللہ کا صحیح معنوں میں ڈر ہو اور اس سے تعلق اور اس کے اثرات اس کی زندگی اور کردار میں مترتب ہوں اور ایسا تب ہی ہو گا جب وہ نمازکو، نماز سمجھ کر ہی پڑھے گا، محض اٹھک بیٹھک کرکے ہی نہیں آجائے گا۔
نماز کا تیسرا فائدہ:
تیسرا فائدہ اس کا یہ ہے کہ جب نماز کے ذریعے سے اللہ سے تعلق استوار ہوجاتا ہے تو انسان کو پھر اللہ کی خاص مدد بھی حاصل ہوتی ہے۔ اسی لیے قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے:
[1] مسند أحمد: 447/2۔ سندہ صحیح۔