کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 238
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی کوئی اہم مرحلہ درپیش ہوتا تو آپ نماز پڑھتے۔‘‘[1] علاوہ ازیں قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ﴾ ’’صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو۔‘‘[2] اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ مصیبت کے وقت جہاں صبر و قرار کا مظاہرہ کرنا ہے، وہاں نماز کا بھی اہتمام کرنا چاہیے، یہ دونوں چیزیں اللہ کی مدد حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں ۔ ایک اور حدیث سے، جسے حدیثِ اعمٰی کہا جاتا ہے، صلاۃ حاجت کی ضرورت و افادیت پر استدلال کیا جاسکتا ہے جس میں آتا ہے کہ ایک نابینا شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا: میرے لیے اللہ سے عافیت کی دعا فرمائیں ۔ آپ نے اس سے فرمایا: ’’اگر تو چاہے تو میں تیرے معاملے کو اللہ پر چھوڑ دیتا ہوں اور یہ بہتر ہے اور اگر دعا ہی کروانا چاہتا ہے تو دعا کردیتا ہوں ۔‘‘ اس نے کہا: آپ دعا ہی فرمادیں ۔ آپ نے اس سے فرمایا: ’’اچھا، جا اور اچھی طرح وضو کرکے دو رکعت نماز پڑھ اور یہ دعا اللہ سے مانگ: ((اَللّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ وَ اَتَوَجَّہُ اِلَیْکَ بِمُحَمَّدٍ نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ، یَا مُحَمَّد اِنِّی قَدْ تَوَجَّہْتُ بِکَ اِلیٰ رَبِّی فِی حَاجَتِی ہٰذِہِ لِتُقْضٰی، اَللّٰہُمَّ فَشَفِّعْہُ فِیَّ))
[1] مسند أحمد: 388/5، صحیح أبي داود، حدیث: 1319، صحیح الجامع الصغیر، حدیث: 4703۔ [2] البقرۃ 45/1۔