کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 235
٭ عید گاہ یا نماز گاہ میں امام قبلہ رُخ کھڑا ہو کر ، دونوں ہاتھ اپنے چہرے تک اتنے بلند کرے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگے ، ہاتھوں کو اُلٹا کرکے، یعنی ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف اور ہتھیلیاں زمین کی طرف کرکے دعا کرے۔ علاوہ ازیں چادر کو پلٹا جائے، یعنی چادر کے اندرونی حصے کو باہر اور باہر کے حصے کو اندر کیا جائے اور دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر ڈال دیا جائے اور پھر بارش کے لیے دعائیں کی جائیں ۔ امام کے ساتھ مقتدی بھی یہ سارے کام کریں ۔ ہاتھوں کی پشتوں کو آسمان کی طرف کرنا اور چادروں کا پلٹنا ، یہ تفاؤل (نیک فالی ) کے طور پر ہے ، یعنی اے اللہ ! جس طرح ہم نے اپنے ہاتھ اُلٹے کر لیے ہیں اور چادروں کو پلٹ دیاہے، تو بھی موجودہ حالات کو اسی طرح بدل دے ، بارش کے ذریعے سے قحط سالی ختم کر دے اور تنگی، خوش حالی میں بدل دے ۔ اس کے بعد امام دو رکعت نماز پڑھائے ۔[1] صحیح بخاری و مسلم وغیرہ کی روایات سے تو یہی ترتیب معلوم ہوتی ہے جو بیان کی گئی ہے ۔ تاہم ابن ماجہ کی ایک روایت کی رو سے نماز پہلے بھی پڑھی جا سکتی ہے اور خطبہ و دعا بعد میں جائز ہے ۔ اِستسقاء کی دعائیں : اِستسقاء (بارش طلب کرنے ) کی جو دعائیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں ، حسب ذیل ہیں : ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ، اَللّٰھُمَّ اَنْتَ اللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ (اَنْتَ) الغَنِیُ وَنَحْنُ الْفُقَرَآئُ اَنْزِلَ عَلَیْنَا الْغَیْثَ وَاجْعَلْ مَآ اَنْزَلْتَ لَنَا قُوَّۃً وَّبَلَاغًا اِلَی حِیْنٍ))
[1] صحیح البخاري ، صحیح مسلم ، سنن أبي داوداورجامع الترمذي وغیرہا ، کتاب الاستسقاء میں مذکورہ تمام تفصیلات موجود ہیں ۔