کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 234
سجدے کیے ۔ اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح دو مرتبہ قراء ت اور دو رکوع کیے اور قومہ اور دو سجدوں کے بعد تشہد پڑھ کر سلام پھیر دیا ۔ اور پھر خطبہ ارشاد فرمایا ۔ اس نماز میں عورتیں بھی شامل تھیں ۔ [1] نمازِ استسقا ء استسقاء کے معنی ہیں ، پانی طلب کرنا ۔ جب کسی علاقے میں اس وقت بارش نہ ہو ، جب فصلوں اور پیداوار کے لیے بارش کی ضرورت ہو تو فصلوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے اور پیداوار حسب ِ ضرورت نہیں ہوتی ، جس سے غلے کی کمی ہو جاتی ہے ۔ اسے قحط سالی سے تعبیر کیا جاتاہے ۔ ایسے موقعے پر بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بار ش کے لیے دعاؤں کے علاوہ باجماعت دو رکعت نماز بھی پڑھی ہے ، جسے نمازِ استسقاء کہا جاتا ہے، یعنی پانی (بارش) طلب کرنے کی نماز ۔ اس کے ضروری احکام حسب ِ ذیل ہیں : ٭ اس میں بھی امام اونچی آواز سے قراء ت کرے گا ۔ ٭ اس کے لیے اذان اور اقامت کی ضرورت نہیں ۔ ٭ اسے بھی باہر کھلے میدان اور عید گاہ میں ادا کیا جائے۔ ٭ لوگ عاجزی اور انکساری کا اظہار کرتے ہوئے نماز کے لیے جائیں ۔ ٭ عید گاہ میں منبر پر خطبہ اور دعا کا اہتمام کیا جائے ، تاہم منبر کے بغیر بھی جائز ہے ۔ ٭ بہتر ہے کہ سورج نکلنے کے بعد دن کے آغاز ہی میں یہ نماز پڑھی جائے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سورج نکلتے ہی پڑھا ہے ۔
[1] صحیح البخاري ، الکسوف، باب صلاۃ الکسوف جماعۃ ، حدیث: 1052، وصحیح مسلم، الکسوف ، باب عرض علی النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم فی صلاۃ الکسوف …،حدیث: 907۔