کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 233
کے بعد پڑھے جانے والے نوافل، کیونکہ مغرب کے بعد والی حدیث مرسل، یعنی ضعیف ہے۔
اشراق یا چاشت (ضُحیٰ) کے نفل 2سے لے کر 8رکعت تک ہیں ، یعنی دو نفل یا چار یا چھ یا آٹھ نفل۔ دو دو کرکے آٹھ رکعات یا اس سے کم پڑھے جا سکتے ہیں ۔
نمازِ کسوف
چاند یا سورج کو گرہن لگ جانا ، کسوف یا خسوف کہلاتا ہے ۔ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی قدرت کا عظیم نمونہ اور نشانیاں ہیں ۔ ان کی روشنی اور حرارت کا مدھم پڑ جانا یا ختم ہو جانا بھی ، نظمِ کائنات میں بلا شرکت غیرے ، اللہ کے تصرف اور اختیار کی علامت ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے موقعوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سخت گھبراہٹ طاری ہو جاتی اور اللہ کے خوف سے آپ پریشان ہو جاتے اور پھر اللہ کی طرف متوجہ ہونے کے لیے نماز کا اہتمام فرماتے ۔ علاوہ ازیں اس نمازِ کسوف کو خوب لمبا کرتے ، تاکہ گرہن کا یہ دورانیہ اللہ کی عبادت اور اس کی بارگاہ میں توبہ واستغفار کرتے ہوئے گزرے ۔
یہ نماز ، عام نمازوں سے ، اس لحاظ سے مختلف ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نماز کی ایک ایک رکعت میں کئی کئی رکوع کیے، اس لیے نماز کسوف میں کم ازکم دو رکوع ہر رکعت میں ضرور کیے جائیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دو رکعتیں باجماعت ادا فرمائیں ، پہلی رکعت میں سورۂ بقرہ تلاوت کرنے کی مقدار کے برابر قیام کرکے خوب طویل رکوع کیا ۔ رکوع سے کھڑے ہو کرپھر تلاوت شروع کردی اور پھر حسب سابق لمبا رکوع کیا۔ رکوع سے کھڑے ہو کر قومہ اور پھر دو