کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 226
تحمید اور تکبیرات پڑھنے کا حکم ہے۔ (مسند احمد)
٭ عید الفطر میں نماز عید کے لیے نکلنے سے پہلے پہلے صدقۃ الفطر ادا کر دیا جائے ۔
٭ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر میں طاق کھجوریں کھا کر عید گاہ تشریف لے جاتے تھے ، اس لیے کھجوریں یا کچھ نہ کچھ کھا کر عید الفطر کی نماز کے لیے جائیں ۔
٭ عید الاضحی میں بغیر کھائے جائیں اور آکر قربانی کے گوشت میں سے کچھ کھائیں ۔ تاہم یہ ممکن نہ ہو توکچھ بھی کھایا جا سکتا ہے ۔
٭ نماز عید کا وہی وقت ہے جو نمازِ اشراق کا وقت ہے ۔ گویا زیادہ تاخیر صحیح نہیں ۔
٭ شہر ہو یا گاؤں ، نماز عید سے پہلے قربانی کرنا جائز نہیں ۔ اگر کسی نے نماز سے پہلے قربانی کر دی، تو وہ قربانی نہیں ہوگی ۔
٭ نماز عید کے لیے جس راستے سے جائیں ، واپسی میں راستہ تبدیل کر لیں ۔
نمازِ عید کا طریقہ :
٭ عید کی نماز کے لیے اذان ہے نہ تکبیر ۔
٭ خطبہ نماز کے بعد دیا جائے ، جو مختصر ہو تا کہ سب سن لیں کیونکہ اس کا سننا بھی ضروری ہے۔
٭ نمازِ عید کی دو رکعتیں ہیں ۔ پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ کے بعد حمد و ثنا پڑھی جائے اور پھر قراء ت شروع کرنے سے پہلے سات تکبیریں کہی جائیں اور دوسری رکعت میں قراء ت سے پہلے پانچ تکبیریں ۔ ان کو تکبیرات زوائد کہا جاتا ہے جن کی تعداد12ہے۔
٭ ہر تکبیر میں کانوں کی لو یا کندھوں تک ہاتھ اٹھائیں ، یعنی رفع الدین کریں اور پھر ہاتھ باندھ لیں ۔ تاہم نمازِ عید کی تکبیراتِ زوائد میں رفع الیدین کرنے کی بابت علمائے