کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 224
جائے ، تاکہ زیادہ سے زیادہ اجتماعیت کا اور مسلمانوں کی قوت اور شان و شوکت کا مظاہرہ ہو ۔ عیدین کے ضروری مسائل حسب ِ ذیل ہیں : ٭ عیدین کے موقعے پر نہانا ، صاف ستھرا لباس پہننا ، تیل اور خوشبو وغیرہ لگانا مستحب ہے۔ ٭ اس نماز کے لیے تاکید ہے کہ عورتوں کو بھی اس میں شریک کیا جائے ، حتی کہ وہ عورتیں بھی شریک ہوں جن سے نماز ساقط ہو ۔ ٭ عید گاہ میں آکر نماز سے قبل کوئی نوافل پڑھے جائیں نہ بعد میں ۔ ٭ اس سے مراد یہ ہے کہ نمازِ عید سے قبل یا بعد نفل نماز نہ پڑھی جائے۔ البتہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ عید کے دن نوافل کی ممانعت ہے، مطلقاً نوافل ممنوع نہیں ہیں ، مثال کے طور بر گھر میں یا مسجد میں اشراق کے نوافل پرھنے جائز ہیں ۔ نماز عید سے فارغ ہو کر گھر پر جتنے چاہے نوافل پڑھے، یہ خوشی اور مسرت کا دن ہے، اگر کوئی شخص شکرانے کے طور پر اللہ کی عبادت کرتا ہے، تلاوت قرآن اور ذکر الٰہی کا کثرت سے اہتمام کرتا ہے، نوافل پڑھتا ہے تو یہ سارے کام جائز بلکہ مستحب ہوں گے۔صرف عید گاہ میں نوافل ممنوع ہیں ۔ ٭ نماز سے پہلے خطبہ یا کسی قسم کی تقریر غیر مسنون عمل ہے ۔ سنت یہ ہے کہ پہلے عید کی نماز پڑھی جائے اور پھر مختصر خطبہ اور دعا ہو ۔(اس موقعے پربھی ہاتھ اٹھاکر دعا کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے) عید گاہ میں منبر کا اہتمام بھی نہ کیا جائے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر کے بغیر ہی عیدین کا خطبہ ارشاد فرمایا ہے ۔ ٭ عید میں دو خطبوں کا رواج جمعے کے خطبوں پر قیاس کی بنیاد پر ہے، ورنہ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دو خطبے منقول نہیں ہیں ۔ بہتر ہے کہ ایک ہی خطبہ ہو اور آخر میں بغیر ہاتھ اٹھائے دعا کی جائے۔ ٭ عورتیں سادہ لباس پہن کر باپردہ عید گاہ میں آئیں ، ایسی خوشبو یا سینٹ استعمال نہ کریں