کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 223
٭ جمعے کی رات کو عبادت کے لیے اور جمعے کے دن کو روزہ رکھنے کے لیے خاص کرنے کی ممانعت ہے ۔ ہاں مسلسل روزہ رکھتے ہوئے جمعہ آجائے تو اور بات ہے ، اسی طرح اس کے ساتھ پہلے یا بعد میں روزہ ملا لیا جائے ، تب بھی جمعے کا روزہ رکھنا جائز ہے ، صرف جمعے کا بطورِ خاص روزہ رکھنا ممنوع ہے ۔ [1] اسی طرح خالی ہفتے کے دن کا روزہ رکھنے سے بھی روکا گیا ہے۔ ٭ جمعے کی پہلی اذان حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک ضرورت کے تحت مسجد سے دور ایک بازار (زوراء) میں دلوانے کا آغاز کیا تھا ، اب اطلاع واِعلام کی متعدد صورتیں موجود ہیں جن کی وجہ سے اس کی ضرورت ختم ہوگئی ہے۔ اس لیے جمعے کی پہلی اذان کا جواز باقی نہیں رہا ہے، لہٰذا اس کو ترک کرنا بہتر ہے۔ ایسی صورت میں اسی ایک اذان پر اکتفا کیا جائے گاجو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوتی تھی اور اس کا وقت وہ ہے جب خطیب منبر پر رونق افروز ہو جائے ۔ تاہم شہر سے دور دراز علاقے ، جہاں لاؤڈ اسپیکر وغیرہ نہ ہوں اور وہاں قبل از وقت اطلاع دینے کی ضرورت محسوس ہو تو وہاں اذانِ عثمانی (یعنی جمعے کی پہلی اذان ) کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔ لیکن بغیر ضرورت کے ہر جگہ آج کل دو اذانیں دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ عیدین کی نماز عید الفطر اور عید الاضحی مسلمانوں کے دو ملی تہوار ہیں ۔ ان دونوں تہواروں کا آغاز طلوع آفتاب کے بعد ، دو رکعت ادا کرنے سے ہوتا ہے۔ ان دونوں موقعوں پر حکم یہ ہے کہ نماز مسجدوں کے اندر پڑھنے کی بجائے کھلے مقامات (وسیع میدانوں اور صحراؤں ) میں ادا کی
[1] صحیح مسلم ، الصیام ، باب کراہۃ صیام یوم الجمعۃ منفردًا ، حدیث: 1144۔