کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 222
٭ بعد میں آنے والے کو جہاں جگہ ملے، وہاں بیٹھ جائے ۔لوگوں کی گردنیں پھلانگ کر آگے جانے کی کوشش کرے نہ کسی کو اُٹھا کر اس کی جگہ بیٹھے ۔ ٭ جماعت کے آخر (تشہد وغیرہ) میں ملنے والا شخص امام کے سلام پھیرنے کے بعد چار رکعات فرض پڑھے کیونکہ اس سے جمعہ فوت ہو گیا ہے، لہٰذا اب وہ ظہر کی چار رکعات پڑھے گا یہی جمہور صحابہ، تابعین اور ائمہ کا مذہب ہے۔ ابن قدامہ نے اس پر المغنی مسئلہ:286میں صحابہ اور تابعین کا اجماع قرار دیا ہے ۔ ٭ جو حضرات نماز جمعہ سے مستثنیٰ ہیں اور وہ جماعت کے ساتھ جمعہ نہیں پڑھتے، جیسے مریض ، مسافر ، نابالغ لڑکا ، غلام اور عورت ۔ یہ اپنی اپنی جگہ ظہر کی نماز پڑھیں گے ، یعنی چار فرض اور اول و بعد کی سنتیں ۔ اور مسافر نمازِ قصر یعنی دو رکعتیں صرف۔ ٭ امام اپنی مقامی زبان میں خطبہ دے کیونکہ خطبے کا مقصد وعظ وتذکیر ہے اور یہ مقصد صرف عربی خطبے سے حاصل نہیں ہو سکتا ۔ علاوہ ازیں خطیب خطبے میں دونوں ہاتھوں سے اشارہ نہ کرے بلکہ ایک ہاتھ سے اشارہ کرے ۔ ٭ جمعے کی نماز میں سورۂ جمعہ اور سورۂ منافقون یا سورئہ اعلیٰ اور سورئہ غاشیہ پڑھی جائے ۔ اسی طرح جمعے کے دن نماز فجر میں سورۂ سجدہ اور سورۂ دہر کی تلاوت مسنون ہے ۔ ٭ خطبہ کھڑے ہو کر دیا جائے، بیٹھ کر خطبہ دینا خلافِ سنت ہے ۔ کوئی عذر ہو تو الگ بات ہے۔ دو خطبے مسنون ہیں ، یعنی امام ایک خطبہ دے کر بیٹھ جائے، پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں عصا یا کمان بھی ہوتی تھی ، اس لیے خطیب کے ہاتھ میں عصا بھی ہونا چاہیے ۔