کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 220
ان احادیث سے واضح ہے کہ کسی مسلمان کے لیے جمعہ کے اجتماع (خطبۂ جمعہ اور نماز) سے پیچھے رہنے کی اجازت نہیں ہے ۔ یہ مسلمانوں کی اجتماعیت کے مظاہرے کا دن ہے۔ اسی لیے قرآن کریم میں بھی فرمایا گیا ہے :
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّـهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ﴾
’’اے ایمان والو! جب جمعے کے دن نماز کی اذان ہو جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو ۔ ‘‘[1]
گویا جمعے کے دن جمعے کا وقت شروع ہو جانے کے بعد ، جس کا اعلان اذان کے ذریعے کر دیا جاتا ہے ، تجارت اور کاروبار کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے ۔ علماء نے کہا ہے کہ اذان جمعہ کے بعد ایک مسلمان جو کچھ کمائے گا ، وہ شرعًا ناجائز ہے کیونکہ وہ ایسے وقت کی کمائی ہے جس میں اس کو کاروبار کرنے سے روک دیا گیا تھا ۔
جمعہ کے ضروری مسائل :
٭ جمعے کے دن نہانا ، صاف ستھرا لباس پہننا ، تیل اور خوشبو لگانا ، گویا ہر ممکن صفائی ستھرائی کا اہتمام کرنا مستحب ہے ۔ بعض علمائے کرام غسل جمعہ کو واجب قرار دیتے ہیں ۔
٭ جمعے کا اہتمام جس طرح شہروں میں کرنا ضروری ہے ، اسی طرح گاؤں اور دیہات میں بھی ضروری ہے ۔
٭ جمعے کا خطبہ خاموشی سے سنا جائے ، کسی سے بات چیت نہ کی جائے ، حتی کہ بات چیت
[1] الجمعۃ 9:62۔