کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 22
((اَرَأَیْتُمْ لَوْ اَنَّ نَہْرًأ بِبَابِ اَحَدِکُمْ یَغْتَسِلُ فِیہِ کُلَّ یَوْمٍ خَمْسًا، مَا تَقُولُ ذٰلِکَ یُبْقِی مِنْ دَرَنِہِ؟ قَالُوا: لَا یُبْقِی مِنْ دَرَنِہِ شَیْئًا، قَالَ: فَذٰلِکَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ یَمْحُو اللّٰہُ بِہِ الْخَطَایَا)) ’’بتلاؤ! اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر نہر ہو، وہ اس میں روزانہ پانچ مرتبہ نہاتا ہو، کیا یہ عمل اس کے جسم پر کوئی میل کچیل باقی رہنے دے گا؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا: روزانہ پانچ مرتبہ نہانے کا عمل تو ایسا ہے کہ وہ اس کے جسم پر کوئی میل باقی نہیں رہنے دے گا۔ آپ نے فرمایا: ’’پانچ نمازوں کی مثال بھی ایسی ہی ہے، اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے انسان کے گناہوں کو مٹا کر اسے پاک کر دیتا ہے۔‘‘[1] نمازوں کی یہ فضیلت اور ان کے یہ فوائد صرف اُخروی ہی نہیں ہیں بلکہ اگر نمازوں کو صحیح طریقے سے سنت کے مطابق، تعدیلِ ارکان اور پابندی اوقات کے ساتھ پڑھا جائے تو دنیا میں بھی اس کے یہ فوائد سامنے آسکتے ہیں کہ نمازی کا اخلاق و کردار اس طرح سنور جائے کہ وہ امانت و دیانت، راست بازی و راست گفتاری کا ایک بہترین نمونہ بن جائے جس سے اس کی تجارت، اس کا لین دین اور دیگر تمام معاملات اس طرح سدھر جائیں جس کی توقع ایک مسلمان سے ہوتی ہے۔
[1] صحیح البخاري، مواقیت الصلاۃ، حدیث: 528۔