کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 219
مسلمانوں کی اجتماعیت کا مظہر ہونا ۔ جیسے سال میں دو عیدیں مسلمانوں کی اجتماعیت کی مظہر ہیں اور ان میں مسلمانوں کو کسی ایک ہی جگہ زیادہ سے زیادہ جمع ہو کر اللہ کی تکبیر و تحمید بیان کرنے اور اجتماعی قوت کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے ۔ اسی طرح ہفتے میں ایک جمعے کا دن ، مسلمانوں کی اجتماعیت کا دن ہے ۔ اس دن بھی مسلمان مسجد میں جمع ہو کر اللہ کی اجتماعی عبادت کریں ۔ اس نقطۂ نظر سے جمعے کے دن کی بڑی اہمیت ہے ۔ یہی و جہ ہے کہ اس اجتماعیت سے گریز پر سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں ، چنانچہ ایک حدیث میں فرمایا گیا : ((مَنْ تَرَکَ ثَلَاثَ جُمَعٍ تَھَاوُنًا بِھَا طَبَعَ اللّٰہُ عَلٰی قَلْبِہٖ)) ’’جو شخص تین جمعے سستی کی و جہ سے چھوڑ دے ، اللہ اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے ۔‘‘[1] ایک دوسری روایت میں فرمایا: ((لَیَنْتَھِیَنَّ اَقْوَامٌ عَنْ وَّدْعِھِمْ الْجُمُعَاتِ اَوْلَیَخْتِمَنَّ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوبِھِمْ ثُمَّ لَیَکُوْنُنَّ مِنَ الْغَافِلِیْنَ)) ’’ لوگ جمعے چھوڑنے سے باز آجائیں یا پھر اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا ، پھر وہ غافلوں میں سے ہوجائیں گے ۔ ‘‘[2] ایک تیسری روایت میں آپ نے جمعہ چھوڑنے والوں کی بابت فرمایا: ((لَقَدْ ھَمَمْتُ اَنْ آمُرَ رَجُلًا یُّصَلِّیْ بِالنَّاسِ، ثُمَّ اُحَرِّقَ عَلٰی رِجَالٍ یَّتَخَلَّفُوْنَ عَنِ الْجُمُعَۃِ، بُیُوْتَھُمْ)) ’’ میں نے ارادہ کیا کہ میں کسی آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں (خود جا کر) ان لوگوں کے گھروں کو آگ لگادوں جو جمعے میں پیچھے رہتے ہیں ۔‘‘ [3]
[1] سنن أبي داود، الصلاۃ، باب التشدید فی ترک الجمعۃ ، حدیث: 1052۔ [2] صحیح مسلم ، الجمعۃ ، باب التغلیظ فی ترک الجمعۃ ، حدیث :865۔ [3] صحیح مسلم ، المساجد ، باب فضل صلاۃ الجماعۃ و بیان التشدید فی التخلُّف عنہا، حدیث: 652۔